نتائج تلاش

  1. خورشید بھارتی

    غزل

    گما بجا ہے مگر اعتبار مت کرنا چمکتی ریت کو پانی شمار مت کرنا کوئی جو اچھا ملے مجھ سے اس کے ہو جانا تجھے قسم ہے دکھاوے کا پیار مت کرنا تمام جھیل کے پانی کو پی گیا سورج پرندے پیاسے ہیں ان کا شکار مت کرنا میں روشنی کی بلندی کو چھونے نکلا ہوں دیا سنبھالے مرا انتظار مت کرنا حسین لوگ بڑے بے...
  2. خورشید بھارتی

    ایک شعر

    کوئی بھی بولتا ہی نہیں ظلم کے خلاف یہ گونگوں اور بہروں کی بستی لگی مجھے خورشید بھارتی
  3. خورشید بھارتی

    محسن نقوی ہم یوسفِ زماں تھے ابھی کل کی بات ہے ۔

    کچھ حادثوں سے گر گئے محسن زمین پر۔۔۔۔
  4. خورشید بھارتی

    غزل

    جی۔ہمارا نام بھی لے لینا تم حوالوں میں
  5. خورشید بھارتی

    غزل

    بسی ہوئی ہے خلش ملگجے اجالوں میں کٹے گی آج کی شب بھی ترے خیالوں میں یہ زندگی بھی کوئی امتحان لگتی ہے ہر ایک شخص ہے الجھا ہوا سوالوں میں جو تیرے چہرے کو پڑھ کر نصیب ہوتا ہے وہ لطف ہی نہیں ملتا مجھے رسالوں میں کبھی جو ذکر چھڑے نامراد لوگوں کا ہماری نام بھی لے لینا تم حوالوں میں تمام لوگوں کی نظریں...
  6. خورشید بھارتی

    ایک شعر۔۔۔۔۔

    پھر یوں ہوا کہ گھر کو مرے آگ لگ گئی سچ بولنے لگا تھا ستمگر کے سامنے۔۔۔ خورشید بھارتی
  7. خورشید بھارتی

    غزل

    تمام حضرات کا تہہ دل سے شکریہ۔جنہوں غزل کی فنی خامیوں کی طرف نشاندہی کی ہے۔۔۔۔۔غزل میں ترمیم کر لونگا۔۔۔۔۔۔۔۔
  8. خورشید بھارتی

    غزل

    یہ سچ خود تیرا چہرا بولتا ہے۔۔۔۔۔بہتر ہے۔شکریہ
  9. خورشید بھارتی

    غزل

    شکریہ محترم
  10. خورشید بھارتی

    غزل

    شفق،جگنو، ستارا ۔۔۔ بولتا ہے تری باتوں میں نغمہ بولتا ہے کہیں ٹھکرانہ دے اک روز مجھکو مجھے وہ اپنی دنیا بولتا ہے وفا اخلاص چاہت گم ہوئی اب یہاں ہر سمت پیسہ بولتا ہے تو کتنا خوش ہے اپنی زندگی سے یہ سچ چہرا تمہارا بو لتا ہے اک حد تک کرتا ہے برداشت ورنہ خلاف ظلم گونگا بولتا ہے خورشید بھارتی انڈیا
  11. خورشید بھارتی

    ایک شعر

    آنکھوں میں جو خواب سجاکر چھوڑ گیا
  12. خورشید بھارتی

    ایک شعر

    آنکھوں میں جو خواب سجاکر چھوڑ گیا
  13. خورشید بھارتی

    ایک شعر

    آج بھی اسکی آس لگا ئے بیٹھا ہوں آنکھوں میں جو خواب سجاکر چھوڑ گیا خورشید بھارتی
  14. خورشید بھارتی

    ایک شعر

    آج بھی اسکی آس لگا ئے بیٹھا ہوں آنکھوں میں جو خواب سجاکر چھوڑ گیا خورشید بھارتی انڈیا
  15. خورشید بھارتی

    غزل برائے اصلاح۔۔۔۔۔۔

    دل کا ہے سوز لوگو، کوئی ساز نہیں ہے یہ شاعری ہے حسن کی آواز نہیں ہے پتہ نہیں بچا ہے کوئی صحن چمن میں کیا سرپھری ہوا کا سازباز نہیں ہے ہونا ترا اس شوخ ادا سےغزل سرا کہدو طوائفوں کا یہ انداز نہیں ہے تعمیر کرے کون محبت کی نشانی شاہ جہاں نہیں کوئی ممتاز نہیں ہے کھل کر یزید وقت سے جو کردے بغاوت...
  16. خورشید بھارتی

    لفظ چائے والے اشعار

    سادگی میں بھی اک الگ ہے کشش جیسے چائے بغیر چینی کی خورشید بھارتی
  17. خورشید بھارتی

    ایک شعر

    جل رہا ہے غریب شہر کا گھر دور بستی میں جو اجالا ہے خورشید بھارتی انڈیا
Top