ائے شمع تجھ سے محبت کچھ نہیں
اب اجالے کی ضرورت کچھ نہیں
ہے گلہ اپنے مقدر سے فقط
دنیا والوں سے شکایت کچھ نہی
دیکھکر گھائل کو آگے بڑھ گئے
دل میں لوگوں کی مروت کچھ نہیں
ہو گیا برباد تو وہ چل دیئے
مجھ پہ اب انکی عنایت کچھ نہیں
مسکراہٹ ہے لبوں پر قرض کی
اپنی خوشیوں کی تو دولت کچھ نہیں