کیوں دیکھنے والوں کو بھی، درماندہ و پامال
اک میرا ہی گھر ہے کہ دکھائی نہیں دیتا
وہ دجل کا ہے اب کے گھٹا ٹوپ اندھیرا
امکانِ سحر ہے کہ دکھائی نہیں دیتا
واہ بہت اچھے اشعار۔
زمین بھی بہت عمدہ منفرد اور رواں چنی ہے۔ باقی اشعار پہ محنت کریں تو یہ ایک خوبصورت غزل بن جائے گی
جزاک اللہ خیر صابرہ بہن۔
میں نے انشا کو بہت کم پڑھاہے،ان کا کلام زیادہ تر انٹرنیٹ پر ہی دیکھا ہے ۔
تہہ دل سے ممنون ہوں کہ آپ نے دل میں جو بات آئی کہہ دی ۔یہ بہت اچھی بات ہے۔مجھے لگتا ہے آپ «رمز اخلاق »نظم پہ بھی بے لاگ لکھنا چاہتی تھیں مگر لکھ نہیں پائیں۔میری ایک خرابی ہے کہ ضدی لوگوں سے ضد...
روفی بھائی جزاک اللہ خیر۔
ارے بھائی سرگوشی نہ کریں ،کھل کے بات کریں۔ایک شعر ملا ہے مستند شاعر کا۔دیکھیے
ہاتھ رنگنے کا لہو سے ہو گماں
شوخ اتنی بھی حنا اچھی نہیں
ریاضؔ خیرآبادی
سنگ بنا دے مولیٰ۔
حیرت ہے،یہ دعا کون مانگتا ہے۔شکر کریں میں نے آمین نہیں کہا،اعجاز صاحب نے کہہ دیا۔
یوں کہیں
بس کہ اب صبر کا پیمانہ چھلک جانے کو ہے
نم ہے مٹی مری زرخیز بنا دے مولیٰ
غزل
ہم بھی عجیب لوگ ہیں دار البقا سے تنگ
دار الفنا میں لڑتے ہیں اپنی بقا کی جنگ
علم اک حجاب ہے جو ہو سودائے نام و ننگ
بے نام و ننگ ہو گئے اچھے رہے ملنگ
ہر شخص اپنے رنگ میں رنگنے لگا ہمیں
شاید چڑھا نہیں ابھی ہم پر خدا کا رنگ
مرنے کی آرزو ہو مگر آرزو تو ہو
وہ آدمی ہے مردہ کہ جس میں نہ ہو امنگ...