پہلی صورت ٹھیک تھی :
وہ دجل کا ہے اب کے گھٹا ٹوپ اندھیرا
امکانِ سحر ہے کہ دکھائی نہیں دیتا
بہت سے بہت یہ کر دیں :
وہ دجل کا چھایا ہے گھٹا ٹوپ اندھیرا
امکانِ سحر ہے کہ دکھائی نہیں دیتا
یہاں "کہ" کے دو معانی نکل رہے ہیں جس سے شعر میں دو رنگ پیدا ہو رہے ہیں ایک میں شاعر مایوس نظر آتا ہے یہ...
یہ شعر نکال دیں -
ویسے بھی توڑ پھوڑ کے بعد نئے سرے سے گھر بنانا چاہیے -
یہاں" بے نور ہوئی جاتی ہے" کہنے کے بعد ردیف بے معنی ہو جاتی ہے -یوں کہیں :
ہر چشمِ بصیرت بھی ہے بس محوِ تماشا
کیا بندِنظر ہے کہ دکھائی نہیں دیتا
بندِ نظر نظر بندی کے معنوں میں ترکیب گڑھی ہے -
السلام علیکم روفی بھائی
اپنی غزل میں آپ نے "کہ" کو مختلف معنوں میں استعمال کرنے کی کوشش کی ہے -بعضوں کے نزدیک غزل میں ردیف الفاظ و معانی دونوں کے اعتبار سے ایک ہونی چاہیے اور بعضوں کے نزدیک ردیف کی لفظی تکرار ہونی چاہیے معنوی اعتبار سے تبدیلی کی گنجائش ہے -دوسرا مسلک ردیف کے متعلق غالب کا...
بہن غزل کا عنوان تو نہیں ہوتا۔وہ نظم تھی ۔چلیں مجھے اس کی جگہ کوئی بہتر آپشن نظر آیا تو بدل دوں گا ان شاء اللہ۔
ابن انشاء کی بھی بہت سی نظمیں اور غزلیں اسی بحر میں ہیں اس لیے آہنگ کچھ ملتا جلتا لگ رہا ہوگا۔
معیار خوبصورتی و خوب سیرتی
پنہاں حدیث میں ہے "علیکم بسنتی"
سنت سراپا حسن ہے ۔حسن عیاں بھی ہے اور حسن نہاں بھی ۔جو مسلمان دارالکفر میں کہیں راہ میں فوت ہو جائیں اور حسن عیاں نہ اپنا رکھا ہو تو لوگ حسن نہاں چیک کر کے فیصلہ کرتے ہیں کہ کہاں تدفین کی جائے۔ اللہ تعالیٰ ہماری ستر پوشی فرمائے اور سنت...
یہ تو ٹھیک ہو گیا ۔
پہلے مصرع میں دل کی موت کا ذکر نہیں کہ دوسرے میں دل کو جلا دینے کی بات ہو۔
موزوں تو ہیں پر ان میں بھی خاص کوئی نکتہ نہیں۔
اللہ تعالیٰ آپ کا حامی و ناصر ہو۔آمین