کوما
مَیں ازل سے اجل کے تعاقُب میں ہُوں
جلتی بُجھتی ہُوئی دُودھیا روشنی
آگے چلتی ہُوئی اِک جگہ رُک گئی
آنکھ دُھندلا گئی
سانس کا شور سینے میں مدّھم ہُوا
رابطہ خود سے بھی ' تجھ سے بھی کٹ گیا
مسئَلہ کیا ہُوا ؟
کیا مَیں تیری خُدائی کی حدّ میں نہیں ؟
اُف خُدایا ! یہ مَیں کس جگہ آ گیا؟
اِس جگہ تیرے...