پھول روتے ہیں کہ آئی نہ صدا تیرے بعد
غرقہءخوں ہے بہاروں کی ردا تیرے بعد
آندھیاں خاک اُڑاتی ہیں سرِ صحنِ چمن
لالہ و گل ہوئے شاخوں سے جدا تیرے بعد
جاہ و منصب کے طلبگاروں نے ےوں ہاتھ بڑھائے
کوئی دامن بھی سلامت نہ رہا تیرے بعد
جن کو اندازِ جنوں تُو نے سکھائے تھے کبھی
وہی دیوانے ہیں زنجیر بپا تیرے...