ڈبوں کا دودھ پی کر بچے جو پل رہے ہیں
وہ سب جوان ہو کر بڈھے نکل رہے ہیں
تھالی کا بن کے بیگن نانا پھسل رہے ہیں
نانی کی سہیلیوں پہ نیت بدل رہے ہیں
ان ہپیوں کو شاید یہ بھی خبر نہیں ہے
زلفوں کے گھونسلوں میں بلبل بھی پل رہے ہیں
دادا گری میں بابا کچھ کم نہیں تھے لیکن
بابا سے بڑھ کے چالو بیٹے نکل رہے...