کوئی حسن کو بھی حسیں لگے،
کبھی یہ بھی کسی پہ مرا کرے۔
کبھی عشق کو بھی تو عشق ھو،
اس آگ میں یہ بھی جلا کرے۔
کبھی ہجر بھی تنہا رہے،
کہیں وصل سے نہ ملا کرے۔
کبھی دیوانگی کو نہ ھوش ھو،
یونہی در بدر جھکا کرے۔
آوارگی کا کہیں گھر نہ ھو،
سدا جا بجا یہ پھرا کرے۔
یہ جنون بھی مجنوں بنے،
پتھرون کو بھی صحرا...