غزل
گوشہ آنکھوں کے درِیچوں میں جو نم سا ہوگا
دِل کی گہرائی میں رِستا ہوا غم سا ہوگا
یاد آئیں جو کبھی ڈُھونڈنا وِیرانوں میں
ہم نہ مِل پائیں گے شاید کوئی ہم سا ہوگا
روئے گی صُبح ہمَیں شام بھی مُضطر ہوگی
کچھ بھٹکتی ہُوئی راتوں کو بھی غم سا ہوگا
وقت کی دُھوپ تو جُھلسانے پہ آمادہ رہے
جاں...
غزل
عزیز حامد مدنی
سنبھل نہ پائے تو تقصیرِ واقعی بھی نہیں
ہر اِک پہ سہل کچھ آدابِ مے کشی بھی نہیں
اِدھر اُدھر سے حدیثِ غمِ جہاں کہہ کر
تِری ہی بات کی اور تیری بات کی بھی نہیں
وفائے وعدہ پہ دِل نکتہ چیں ہے وہ خاموش
حدیثِ مہر و وفاآج گفتنی بھی نہیں
بِکھر کے حُسنِ جہاں کا نظام کیا ہوگا
یہ...
غزل
عزیز حامد مدنی
کیفیت اُس کی قبا میں وہ قدِ بالا سے تھی
گفتگو ساحِل کی اِک ٹھہرے ہُوئے دریا سے تھی
زاویے کیا کیا دِیے تھے تیرے رُخ کو شوق نے
انجمن سی انجمن تھی اور دلِ تنہا سے تھی
جادۂ بے میل و منزل وقت کا اِک خواب تھا
رہ گُزارِ حال بھی مِلتی ہُوئی فردا سے تھی
وہ بھی سنگِ محتسب کی نذر...