ہا ہا ہا
شمیل بھائی مجھے آپکی تحریر پڑھ کر ہنسی آئی
ارے یار خدا کا نام مانو اور زندگی کو اس کی نظر سے دیکھو
جس کو کائنات کے مالک نے ہم سب کے لیے اس زمین پر اتارا
اوہ خدا کے نیک بندے تم نے دیکھا بھی تو ایک شرابی کی نظر سے جو خود اپنے آپ سے بچنے کے لیے شراب کا سہارا لیے ہوا تھا۔
بھائی صاب کہاں کا میچ کس کا میچ مجھے کچھ سمجھ نہیں آئی
اور جہاں تک بات ہے غلطی کی تو مجھے امید ہے آپ بدتمیزی بھی تمیز کے دائرے میں رہ کر کرتے ہیں اگر ایسا نہیں ہے تو بتا دیں میں ابھی سے پیچھے ہٹ جاتا ہوں ۔
اور اگر ایسا ہے تو پھر میدان میں آجائیں دودھ کا دودھ پانی کا پانی ہوجائے گا۔
8)
سزائے موت کے مجرم کو بجلی کی کرسی پر بٹھا کر سزائے موت دی جارہی تھی بجلی کا بٹن دبانے والے نے آخری وقت مجرم سے پوچھا “تمھاری آخری خواہش کیا ہے“۔
(مجرم) ۔ میرا ہاتھ پکڑ لو۔