اسیں بوڑھ سدائیے دھرتیے
ساڈی چھاں نہ کوئی
(اے دھرتی ہم برگد کا درخت کہلواتے لیکن ہمارے لیے کوئی چھاؤں نہیں)
اسیں پُت سدائیے مِٹیے
ساڈی ماں نہ کوئی
(اے مٹی ہم تیرے بیٹے کہلواتے لیکن ہمارے لیے کوئی ماں نہیں )
اسیں بیٹھ پکائیے شجرے
ساڈا ناں نہ کوئی
(ہم بیٹھ کر اپنے شجرہ نسب یاد کرتے رہتے ہیں لیکن...