اس کی ایک ملتی جلتی شکل یہ بھی ہوسکتی ہے تمام اجزاء سے آملیٹ بناکر اسے ڈبل روٹی کے دو سلائسز کے بیچ رکھ دیں۔ عمدہ انڈا آملیٹ سینڈوچ تیار ہے۔ ڈھین ڈھ ڈھین!!!
یہ عشق نہیں آساں، بس اتنا سمجھ لیجے کہ سارے عاشق شاعر نہیں ہوتے لیکن سارے شعراء عاشق ہوتے ہیں۔ اب جو عشاق شاعر ہوتے ہیں ان کے جذبات شاعرانہ جذبات ہوتے ہیں البتہ جو عاشق شاعر نہیں ہوتے ان کے بارے میں ہم کچھ کہہ نہیں سکتے کہ ہم ایک شاعر ہیں۔
عدنان بھائی آپ کہہ سکتے ہیں کیوں کہ آپ شاعر نہیں۔ آپ شاعروں کے جذبات کیونکر جان سکتے ہیں۔
دامن پہ کوئی چھینٹ نہ خنجر پہ کوئی داغ
تم قتل کرو ہو کہ کرامات کرو ہو
حضرت! آپ نے خود کہا کہ اس سوفٹویئر کا استعمال آپ کے علم میں نہیں لیکن آپ نے اسے ڈاؤن لوڈ کرلیا۔ اس بات پر چوکا تو لگنا ہی تھا! ادھر ہم نے جناب غالب کی روح کو تڑپادیا اور ان کے مندرجہ ذیل شعر میں تصرف کرلیا۔
بے نیازی حد سے گزری بندہ پرور کب تلک
ہم کہیں گے حالِ دل اور آپ فرمائیں گے کیا
درست فرماتے ہیں۔
اب آپ کے اسی پیراگراف کو لے کر نثری نظم ( فاتح بھائی کے فارمولے کے مطابق) کچھ یوں بن سکتی ہے؛
اب اسی پیراگراف کو آزاد نظم میں کچھ یوں کہہ سکتے ہیں
کیا مظلوم شوہروں کا یہ قصور ناقابلِ معافی ہے کہ وہ سارا وقت گھر پر گزارنے پر مجبور ہیں، اور ان پر بیویاں تشدد کریں؟
نوٹ: جاہل گھرانوں میں شوہر بیوی پر تشدد کرتے ہیں جبکہ پڑھے لکھے گھرانوں میں بیویاں شوہروں پر تشدد کرتی ہیں!
درست فرمایا آپ نے۔ ہمیں بھی اردو نثر سخت ناپسند ہے، خاص طور پر میر و غالب کی غزلیں! اردو نثر میں مومن کی غزلیں پھر بھی کچھ غنیمت ہیں لیکن میر و غالب کی غزلوں کی نثر تو واہیات ہے!
عمران نیازی نے تو نظام سقہ کی یاد دلادی۔ جب انہیں سیلیکٹ کرکے وزیراعظم کہلوایا جاسکتا ہے تو پاکستان میں کوئی بھی وزیراعظم بن سکتا ہے، یہاں تک کہ ہم بھی!!!
جب آپ کی پارٹی اپوزیشن میں تھی اور میڈیا کے سہارے جیتی تھی تب آپ نے یہ مشورہ نہیں دیا تھا!
جناب! تحریر اور تقریر کی آزادی کو تسلیم کریں اور فاشسٹ اندازِ فکر سے گریز کریں۔