نتائج تلاش

  1. ظہیراحمدظہیر

    غزل---لوحِ احساس کی صورت سرِ قرطاس بھی آئے

    واہ! بہت خوب ! اچھے اشعار ہیں منذر رضا ! آخری شعر کا مصرع ثانی وزن میں نہیں ہے ۔ آپ کی توجہ چاہتا ہے ۔
  2. ظہیراحمدظہیر

    کیسے چلوں میں چال کہ رستہ کوئی نہیں * * * چاروں طرف ہی سانپ ہیں زینہ کوئی نہیں

    کیسے چلوں میں چال کہ رستہ کوئی نہیں * * * چاروں طرف ہی سانپ ہیں زینہ کوئی نہیں
  3. ظہیراحمدظہیر

    پیرزادہ قاسم ایک سے سلسلے ہیں سب ہجر کی رُت بتاگئی :: پیر زادہ قاسم

    فاخر بھائی اس مشہور غزل کا مطلع یوں نہیں ہے جیسے آپ نے لکھا ۔ درست شعر یوں ہے: خون سے جب جلادیا ایک دیا بجھا ہوا پھر مجھے دے دیا گیا ایک دیا بجھا ہوا اب آپ نے یہ غزل یاد دلاہی دی ہے تو پوری غزل ذیل میں لکھ دیتا ہوں ۔ خون سے جب جلا دیا ایک دیا بجھا ہوا پھر مجھے دے دیا گیا ایک دیا بجھا ہوا...
  4. ظہیراحمدظہیر

    کاجل دھلا تو زخم بھی کرنے لگے کلام۔اس عنوان کا کیا مطلب ہو سکتا ہے؟

    میری ناقص رائے میں تو یہ موضوع "خواتین کے مسائل" کے بارے میں ہے ۔ کاجل کا اشارہ موجود ہے ۔ اس مصرع کا مطلب تو خلیل بھائی نے بہت ہی بلیغ اندازسے اوپر بتا ہی دیا ہے ۔
  5. ظہیراحمدظہیر

    "چونکہ وہ "بمقابلہ" وہ چونکہ"

    عاطف بھائی ، میرے خیال میں پیراڈائم کا کوئی ایک اردو ترجمہ تو ممکن نہیں ۔ مختلف سیاق و سباق میں کئی مختلف متبادل ممکن ہیں ۔ یہ صورت بہت سارے انگریزی الفاظ کے ساتھ پیش آتی ہے ۔ بعض انگریزی الفاظ اتنے وسیع المعانی اور کثیرالمعانی ہیں کہ محض ایک اردو لفظ میں متبادل ڈھونڈنا مشکل ہوجاتا ہے ۔ سو ایسی...
  6. ظہیراحمدظہیر

    پیرزادہ قاسم ایک سے سلسلے ہیں سب ہجر کی رُت بتاگئی :: پیر زادہ قاسم

    بہت اچھا انتخاب ہے خلیل بھائی ! غزل لگانے کا بہت شکریہ! پیرزاد قاسم میرے پسندیدہ شعرا میں سے ہیں ۔ ان کی غزلیں ان کے مخصوص ترنم میں اور مزا دیتی ہیں ۔ ان کی ترنم پڑھی ہوئی یہ غزل میرے پاس ایک سی ڈی میں ہے اور گاہے بگاہے سنتا رہتا ہوں۔ ایک سے سلسلے ہیں سب ہجر کی رُت بتاگئی پھر وہی صبح آئے گی،...
  7. ظہیراحمدظہیر

    نعیم صدیقی نعت: صاحبِ رایت، صبحِ ہدایت ، رٲفت ہی رٲفت، رحمت ہی رحمت ٭ نعیم صدیقیؒ

    تابش بھائی ، تعمیلِ ارشاد میں مختصراً عرض کرتا ہوں ۔ یہ بحرمتقارب کا وہ وزن ہے کہ جسے ہندی بحر بھی کہا جاتاہے ۔عموماً ہندی بحر ساڑھے سات رکنی ہوتی ہے لیکن آٹھ رکنی بھی ملتی ہے ۔ یہ نعت آٹھ رکنی ہے۔ اس نعت کے اکثر مصرع فعل فعولن (چاربار) پر تقطیع ہوتے ہیں ۔ یعنی اس کا بنیادی وزن فعل فعولن...
  8. ظہیراحمدظہیر

    نعیم صدیقی نعت: صاحبِ رایت، صبحِ ہدایت ، رٲفت ہی رٲفت، رحمت ہی رحمت ٭ نعیم صدیقیؒ

    سبحان اللہ، سبحان اللہ ۔ اللھم صل علی نبینا محمد و علی آلہ واصحابہ و بارک وسلم ۔
  9. ظہیراحمدظہیر

    برائے اصلاح

    دوچار ہونا ایک محاورہ ہے اور اس کے معنی ہیں آمنا سامنا ہونا ، ملاقات ہونا وغیرہ ۔ دُوچار فارسی لفظ ہے اور اس میں وائو معدولہ ہے ۔ یعنی اس وائو کو لکھا تو جاتا ہے لیکن پڑھا نہیں جاتا ۔ اس کا تلفظ بروزن بخار ، غبار، خمار وغیرہ ہے۔ راحل بھائی ، ایک اور چھوٹی سی بات یہ کہ تقطیع لکھتے وقت رکن کو...
  10. ظہیراحمدظہیر

    اردو زبان کا آغاز و ارتقا : از ظفر سید

    ہا ہا ہا ہا ہ۔ یہ تو بڑا دلچسپ اتفاق ہوا ۔ یعنی اب اس کو تو ہم چربہ نہیں کہہ سکتے۔ :):):)
  11. ظہیراحمدظہیر

    غزل،ترے وصال میں مٹنے کا خوف طاری ہے،احمد وصال

    "گاؤں کا" کردیں ۔ پھر شعر درست ہوجائے گا۔
  12. ظہیراحمدظہیر

    اردو زبان کا آغاز و ارتقا : از ظفر سید

    یہ مضمون حصہ وار پوسٹ کرنے کے دوران یوں محسوس ہواکہ بعض مقامات پر کچھ متن یا کچھ الفاظ غائب ہیں ۔ ممکن ہے کہ کاپی پیسٹ کے عمل کے دوران کچھ گڑبڑ ہوگئی ہو ۔ میں اس مضمون کو اپنی بیک اپ ڈرائیو سے ڈھونڈ کر دیکھتا ہوں ۔ مراسلات میں تدوین کی سہولت ایک دن تک میسر ہے ۔ :):):)
  13. ظہیراحمدظہیر

    اردو زبان کا آغاز و ارتقا : از ظفر سید

    ہندو زبان ،مسلم زبان یہ سوال اکثر پوچھا گیا ہے کہ انیسویں صدی سے قبل ہندو کون سی زبان بولتے تھے۔ اس کا جواب پہلے ہی سنیتی کمار چیٹرجی دے چکے ہیں۔ یعنی وہی زبان جسے آج اردو کہا جاتا ہے۔ نقطہ یہ ہے کہ مسلمان یہ زبان اپنے ساتھ ایران یا طوران سے تو لائے نہیں تھے۔ یہ زبان انہوں نے یہیں پر مقامیوں سے...
  14. ظہیراحمدظہیر

    اردو زبان کا آغاز و ارتقا : از ظفر سید

    چڑیا لائی چاول کا دانہ یہ بحث ہمیں 1193ء میں لے جاتی ہے جب سلاطینِ غلاماں دہلی میں اپنی قلمرو کی داغ بیل ڈال رہے تھے۔ مذکورہ بالاتاحال نامعلوم اردوزبان کی ماں اپ بھرنشا اس وقت دہلی اور اس کے نواح میں بولی جاتی تھی۔ جب مسلمان دہلی میں آباد ہوگئے توظاہر ہے کہ مقامی آبادی (جو غالب اکثریت میں...
  15. ظہیراحمدظہیر

    اردو زبان کا آغاز و ارتقا : از ظفر سید

    پہلی زبانیں، بگڑی زبانیں برِصغیر میں زبانوں کے ارتقا کا سادہ نقشہ کچھ یوں مرتب کیا جا سکتا ہے: منڈا زبانیں: 5000 ہزار تا 3000 قبل مسیح قدیم دراوڑی زبانیں: 3000 تا 1500 قبل مسیح انڈو آرین: قبل از 1500 قبل مسیح ویدک سنسکرت/قدیم انڈو آرین: 1500 قبل از مسیح تا 1000 قبل مسیح کلاسیکی سنسکرت /وسطی...
  16. ظہیراحمدظہیر

    اردو زبان کا آغاز و ارتقا : از ظفر سید

    گیان وگماں کی سرحد عام خیال یہی ہے کہ اردو فارسی اور مقامی زبان (یازبانوں) کے میل جول سے وجود میں آئی ہے۔ یہ بات اس لیے بالکل غلط ہے کہ اردو زبان کا ڈھانچاخالصتاً ہندوستانی ہے اور اس کا فارسی کا دور دور سے بھی کوئی واسطہ نہیں۔ جیسا کہ پہلے عرض کیا گیا زبانیں افعال اور صرف و نحو کی بنیا د پر...
  17. ظہیراحمدظہیر

    اردو زبان کا آغاز و ارتقا : از ظفر سید

    دو نئے انداز جب انگریز ہندوستان آئے تو انہیں یہ دیکھ کر بڑا تعجب ہواکہ ہندواور مسلمان ایک ہی زبان بولتے ہیں۔ ایک ایسی زبان جس کا ڈھانچہ اور صرف و نحو خالصتاً مقامی ہیں لیکن جس نے فارسی اور فارسی کے توسط سے عربی زبان سے اثر قبول کیا ہے اور جو عربی رسم الخط میں لکھی جاتی ہے۔ انگریزوں کی حیرت کی...
  18. ظہیراحمدظہیر

    اردو زبان کا آغاز و ارتقا : از ظفر سید

    نظامِ حکومت کے تاروپود بکھرنے اور انتظامی ڈھانچے میں دراڑیں پڑنے سے مغلوں کو تو خیر بڑا نقصان ہوا لیکن اردو زبان کو یہ فائدہ ہوا کہ شاہی زبان فارسی کی گرفت ڈھیلی پڑنے لگی اور عوام کی زبان یعنی اردونے اپنی جڑیں مضبوط کرنی شروع کر دیں۔(فاروقی1999ء) ۔ چنانچہ رفتہ رفتہ فارسی کی بجائے اردو...
  19. ظہیراحمدظہیر

    اردو زبان کا آغاز و ارتقا : از ظفر سید

    سنہرا کیمپ چونکہ پہلے ہزاریے میں خانہ بہ دوش ترکوں اور منگولوں کے درمیان کافی ربط و اختلاط رہا ہے (جس کا اندازہ کل تگین لاٹھ کے منگولیا میں تعمیر کیے جانے سے لگایا جاسکتا ہے) منگولوں نے لفظ اردو ترکی زبان سے مستعار لے لیا اور اسے محل کے معنوں میں برتنے لگے(خیال رہے کہ ترکی اور منگولیائی زبانوں...
  20. ظہیراحمدظہیر

    اردو زبان کا آغاز و ارتقا : از ظفر سید

    کلام الملوک جیسا کہ ہم دیکھ چکے ہیں اٹھارہویں صدی میں اردو یا اردوئے معلیٰ کا مطلب دہلی شہرتھا۔ خانِ آرزو کا بیان بھی ہم پڑھ چکے ہیں کہ اردو کی زبان فارسی ہے۔ لیکن خانِ آرزو کے بھانجے میرتقی میرکو اس سے اختلاف تھاچناں چہ وہ اپنے تذکرے نکات الشعرا میں لکھتے ہیں کہ ہندی دراصل زبانِ اردوئےمعلیٰ...
Top