نتائج تلاش

  1. معاویہ وقاص

    شہزاد احمد تصویر کے خطوط نگاہوں سے ہٹ گئے - شہزاد احمد

    تصویر کے خطوط نگاہوں سے ہٹ گئے میں جن کو چومتا تھا وہ کاغذ تو پھٹ گئے انسان اپنی شکل کو پہچانتا نہیں آآ کے آئینوں سے پرندے چمٹ گئے بنتی رہی وہ ایک سویٹر کو مدتوں چپ چاپ اس کے کتنے شب و روز کٹ گئے کس شوق سے وہ دیکھ رہے تھے ہجوم کو جب میں نظر پڑا تو دریچے سے ہٹ گئے آخر کسی کشش نے انھیں...
  2. معاویہ وقاص

    آج کا شعر - 5

    تیری نگاہ میں اک رنگ اجنبیت تھا کس اعتبار سے ہم کھل کے گفتگو کرتے عبدالحمید عدم
  3. معاویہ وقاص

    آج کا شعر - 5

    تو وہ شاعر ہے عدم جس کا تغزل سن کر غالب و میر کا انداز بیاں رقص میں ہے عبدالحمید عدم
  4. معاویہ وقاص

    آج کا شعر - 5

    کر کر کے انتخاب عدم تھک چکا ہوں گو پھر بھی لگی ہوئی ہوس انتخاب ہے عبدالحمید عدم
  5. معاویہ وقاص

    آج کا شعر - 5

    جس شے میں خامیاں تھیں چمکدار تھی عدم جس شے میں کوئی عیب نہیں تھا سیاہ تھی عبدالحمید عدم
  6. معاویہ وقاص

    آج کا شعر - 5

    شامل ہوں کھیل میں تری تفریح کے لئے بازی تو کتنی دیر سے ہارا ہوا ہوں میں عبدالحمید عدم
  7. معاویہ وقاص

    آج کا شعر - 5

    ملے جس وقت تم مجھ کو یہ پوچھا میں نے یزداں سے ہمیں جنّت میں بھیجا ہے ؟ کہ جنّت سے نکالا ہے !! عبدالحمید عدم
  8. معاویہ وقاص

    شراب، بادہ ، ساقی، میخانہ، مینا، پر اشعار

    میں آج اعتدال کی حد سے گزر گیا ساقی خطا معاف طبعیت خراب تھی عبدلحمید عدم
  9. معاویہ وقاص

    عدم وہ مرے اس قدر قریب ہوا - عبدالحمید عدم

    وہ مرے اس قدر قریب ہوا اس سے ملنا نہ پھر نصیب ہوا جس قدر سوچتا ہوں ہنستا ہوں آج ایک ماجرا عجیب ہوا آپ سے اب کوئی ملال نہیں شکر ہے کچھ سکوں نصیب ہوا دیکھ آیا ہے آج خود بھی انہیں آج کچھ مطمئن طبیب ہوا میں تو چپ ہی رہونگا محشر میں وہ پری وش اگر قریب ہوا پوجتی ہے عدم جسے دنیا کون اتنا بڑا ادیب...
  10. معاویہ وقاص

    عدم یہ آنکھوں آنکھوں سے جو اداے خطاب ہے - عبدالحمید عدم

    یہ آنکھوں آنکھوں سے جو اداے خطاب ہے اے نازنیں یہ طرز سخن لا جواب ہے دنیا کے سب علوم ہیں جس میں رچے ہوے وہ مکتب شباب کی پہلی کتاب ہے محشر بپا ہے آگ ہے ہر سو لگی ہوئی آتش کدہ ہے یا ترا عہد شباب ہے آے نہ خواب میں بھی کبھی مے کدے کے وہ تیری اداس آنکھوں میں جتنی شراب ہے رسوائی شباب بھی رہتی ہے چپ...
  11. معاویہ وقاص

    عدم میرے ہر اک نفس پہ ترا اختیار تھا - عبدالحمید عدم

    میرے ہر اک نفس پہ ترا اختیار تھا اب عدل کر کہ کون ہوس کا شکار تھا مے خانہ حیات کی کم مائیگی نہ پوچھ میں ایک جام پی کے بہت شرمسار تھا دل کے پروں پہ زیست تھی پرواز آزما چھوٹے سے اک بگولے پہ صحرا سوار تھا ہر چیز ہنس رہی تھی مرے آس پاس کی عہد شباب خندہ بے اختیار تھا رنگ بہار بن کے عدم اڑ گیا...
  12. معاویہ وقاص

    شراب، بادہ ، ساقی، میخانہ، مینا، پر اشعار

    پینا نہ چاہتا تھا مگر اس کے باوجود تھم تھم کے ، سوچ سوچ کے ، لہرا کے پی گیا مے سی حسین چیز ہو اور واقعی حرام میں کثرت شکوک سے گھبرا کے پی گیا عبدالحمید عدم
  13. معاویہ وقاص

    شراب، بادہ ، ساقی، میخانہ، مینا، پر اشعار

    حوادث کی شب اتنی تاریک تھی جوانی کو ساغر اٹھانا پڑا محسن نقوی
  14. معاویہ وقاص

    عباس تابش واپسی - عبّاس تابش

    یہ بارہ سال پہلے کی کہانی ہے کہ جب سرسوں کی گندل تھا بدن میرا ہوا مجھ کو کھلاتی تھی مجھے چرخے کی گھو کر ہی سے گہری نیند آتی تھی دہن میں شیر مادر کی مہک کے آخری دن تھے جوانی جھلملاتی تھی یہ بارہ سال پہلے کی کہانی ہے میں اپنے آپ میں رہتا تھا جیسے پھول میں خوشبو مجھے اک نام جو گڑ کی طرح میٹھا تھا...
  15. معاویہ وقاص

    اب بھی ہر دسمبر میں ۔۔ خلیل اللہ فاروقی

    مجھ سے پوچھتے ہیں لوگ کس لئیے دسمبر میں یوں اداس رہتا ہوں کوئی دکھ چھپاتا ہوں یا کسی کے جانے کا سوگ پھر مناتا ہوں آپ میرے البم کاصفحہ صفحہ دیکھیں‌ گے آئیے دکھاتا ہوں ضبط آزماتا ہوں سردیوں کے موسم میں گرم گرم کافی کے چھوٹے چھوٹے سپ لے کر کوئی مجھ سے کہتا تھا ہائے اس دسمبر میں کس بلا کی سردی ہے...
  16. معاویہ وقاص

    یاس موت آئی، آنے دیجیے، پروا نہ کیجیے (میرزا یاس یگانہ چنگیزی)

    نا آشنائے حُسن کو کیا اعتبارِ عشق اندھوں کے آگے بیٹھ کے رویا نہ کیجیےواہ
  17. معاویہ وقاص

    شراب، بادہ ، ساقی، میخانہ، مینا، پر اشعار

    بس یہ کہا تھا دل کی دوا ہے مغاں کے پاس ہم نے شراب کو کبھی شافی نہیں کہا احمد فرازؔ
  18. معاویہ وقاص

    شراب، بادہ ، ساقی، میخانہ، مینا، پر اشعار

    جب سجے محفلِ مے شام میں آ جائے کوئی پینے بیٹھیں تو نظر جام میں آ جائے کوئی فرازؔ
  19. معاویہ وقاص

    مَیں آرزوئے جاں لکھوں، یا جانِ آرزوُ

    بہت عمدہ۔ شمشادبھائی شکریہ شیئر کرنے اور ٹیگ کرنے کے لئے :best:
  20. معاویہ وقاص

    ناظم کاظمی " مجھے محسوس ہوتا ہے کہ لُطفِ زندگی کم ہے "

    جسے بھی دوست سمجھا، دُشمنِ ایمان و جاں ٹھہرا نہیں ہے دوستی جس سے، اُسی سے دشمنی کم ہے:great:
Top