نتائج تلاش

  1. معاویہ وقاص

    شفیق خلش - " حوصلے جب نہ کچھ جواں سے رہے "

    ہم یہ کہنا تو اِس زباں سے رہے کیا تعلّق فِلاں فِلاں سے رہے منزِلِ عشْق کِس طرح مِلتی جب نہ ہم میرِکارواں سے رہے موسَمِ دِل نہ اِس بَرَس بدلا ہم بہاروں میں بھی خِزاں سے رہے خوب !!
  2. معاویہ وقاص

    اقبال تجھے یاد کیا نہیں ہے میرے دل کا وہ زمانہ (علامہ محمد اقبال)

    تِری بندہ پروَرِی سے مِرے دن گزر رہے ہیں نہ گِلہ ہے دوستوں کا، نہ شکایتِ زمانہ خوب
  3. معاویہ وقاص

    شراب، بادہ ، ساقی، میخانہ، مینا، پر اشعار

    زاہد عدم سے خشک مسائل کا کیا محل رندوں کے ساتھ پینے پلانے کی بات کر عبدالحمید عدم
  4. معاویہ وقاص

    شراب، بادہ ، ساقی، میخانہ، مینا، پر اشعار

    سیماب میں شراب ہو جیسے ملی ہوئی ہوتا ہے یہ گمان تری چال ڈھال پر عبدالحمید عدم
  5. معاویہ وقاص

    شراب، بادہ ، ساقی، میخانہ، مینا، پر اشعار

    شراب چیز تو اچھی نہیں مگر اس سے نظام عالم ہستی رواں سا رہتا ہے عبدالحمید عدم
  6. معاویہ وقاص

    عدم زندگی کی دلفریبی سے اماں کیا پاؤں گا - عبدالحمید عدم

    زندگی کی دلفریبی سے اماں کیا پاؤں گا میں اسی کافر ادا پر جاں فدا کر جاؤں گا ناصحا اس بات کا کچھ پہلے کر لے فیصلہ تو مجھے سمجھاے گا یا میں تجھے سمجھاؤں گا ہر مکاں سے ہی کوئی آواز اگر آنے لگی میں تجھے پہچاننے کس کس مکاں میں جاؤں گا آنکھ بھر کر دیکھنے کی تجھ کو کیا جرات کروں مجھ کو یوں محسوس ہوتا...
  7. معاویہ وقاص

    شفیق خلش " کچھ نہ ہم کو سجھائی دیتا ہے "

    تار ٹُوٹے ہیں زندگی کے سبِھی ساز دل کا سُنائی دیتا ہے کیسے گزرے گی زندگی تنہا دل بھی اب تو دُہائی دیتا ہے واہ بہت خوب !!
  8. معاویہ وقاص

    شفیق خلش " کچھ نہ ہم کو سجھائی دیتا ہے "

    اُن کے شانے سے، سر لگا کے خلش ہم کو رونا سُجائی دیتا ہے
  9. معاویہ وقاص

    شفیق خلش " کچھ نہ ہم کو سجھائی دیتا ہے "

    دسترس میں ہے کچھ نہیں پھر بھی اونچا اونچا سُجائی دیتا ہے
  10. معاویہ وقاص

    شفیق خلش -- " محبّت اُن کی شاید بٹ گئی ہے "

    مرے دل میں جو تھی تیری تمنّا بہت سی خواہشوں میں بٹ گئی ہے
  11. معاویہ وقاص

    شفیق خلش -- " محبّت اُن کی شاید بٹ گئی ہے "

    دِلوں کے فاصلے گھٹتے نہیں ہیں مُقابل یوں مُصیبت ڈٹ گئی ہے
  12. معاویہ وقاص

    شفیق خلش -- " محبّت اُن کی شاید بٹ گئی ہے "

    محبت سے سجائی تھی، جو دنیا الم کے خاک سے وہ اٹ گئی ہے
  13. معاویہ وقاص

    اپنی پسند کا ایک شعر۔۔ ۔ ۔ ۔ ۔

    طوفان بڑے غرور سے للکارتا رہا کشتی بڑے نیاز سے ضد پر اڑی رہی عبدالحمید عدم
  14. معاویہ وقاص

    بیت بازی سے لطف اٹھائیں (5)

    یوں اُٹھے آہ اس گلی سے ہم جیسے کوئی جہاں سے اٹھتا ہے میر تقی میر
  15. معاویہ وقاص

    پسند کے لفظ پر شاعری

    اے دل ترے سکوں سے تری رونقیں گئیں دریا کو سارا حُسن ہی طغیانیوں میں تھا احمد فراز
  16. معاویہ وقاص

    شراب، بادہ ، ساقی، میخانہ، مینا، پر اشعار

    پُوچھنا کیا، کتنی وُسعت میرے پیمانے میں ہے سب اُلٹ دے ساقیا! جِتنی بھی میخانے میں ہے یوں توساقی، ہرطرح کی، تیرے میخانے میں ہے وہ بھی تھوڑی سی، جو اُن آنکھوں کے پیمانے میں ہے جِگرمُرادآبادی
  17. معاویہ وقاص

    جگر اِک مئے بےنام، جو اِس دِل کے پیمانے میں ہے (جِگرمُرادآبادی )

    پُوچھنا کیا، کتنی وُسعت میرے پیمانے میں ہے سب اُلٹ دے ساقیا! جِتنی بھی میخانے میں ہے یوں توساقی، ہرطرح کی، تیرے میخانے میں ہے وہ بھی تھوڑی سی، جو اُن آنکھوں کے پیمانے میں ہے :khoobsurat:
  18. معاویہ وقاص

    محسن احسان - " بُجھا کے رکھ دے، یہ کوشش بہت ہوا کی تھی "

    فقیہہ شہر نے بیزار کردیا، ورنہ دِلوں میں قدر بہت خانۂ خُدا کی تھی:good:
Top