نہ ہوئے آپ آشنائے خلوص
نہ سنی میری التجائے خلوص
ہم ہیں بیمارِ کبر و عجب و ریا
کیوں نہ درکار ہو دوائے خلوص
طے کر اے دل بہ زورِ علم و عمل
راہِ بیم و رجا بپائے خلوص
زہد، حیرانِ کارِ عشق ہوا
ہم میں پا کر نہ کچھ سوائے خلوص
بڑھ چلی ان کی بے رخی گویا
تھی سزائے ہوس، جزائے خلوص
تم دعا کو بھی التجا...