نتائج تلاش

  1. طارق شاہ

    آپ کے پسندیدہ اشعار!

    تلخیوں نے زِیست کی، کیا کیا نہ سمجھایا مگر عمر بھر صہبا تری آنکھوں کا بہکایا رہا صہبا اختر
  2. طارق شاہ

    صہبا اختر ::::: عہدِ حاضِر پر، مِرے افکار کا سایہ رہا ::::: Sehba Akhtar

    غزلِ صہبا اختر عہدِ حاضِر پر، مِرے افکار کا سایہ رہا ! بِجلیاں چمکیں بہت، میں ابر تھا چھایا رہا وہ خرابہ ہُوں، کہ جس پر روشنی رقصاں رہی وہ تہی دامن ہُوں جس کا فکر سرمایہ رہا کیا حرِیفانہ گزُاری ہے حیاتِ نغمہ کار میں زمانے کا، زمانہ میرا ٹُھکرایا رہا ایک شب، اِک غیرتِ خورشید سے مِلنے...
  3. طارق شاہ

    آپ کے پسندیدہ اشعار!

    نازنیں ہو کے وہ بیدرد ہے، قدرت اُس کی پُھول ہوجائے گا پتّھر مجھے معلوم نہ تھا جلیل مانکپوری
  4. طارق شاہ

    آپ کے پسندیدہ اشعار!

    میں قیامت کو سمجھتا تھا بڑا فتنہ ہے تُو قیامت سے ہے بڑھ کر مجھے معلوُم نہ تھا جلیل مانکپوری
  5. طارق شاہ

    آپ کے پسندیدہ اشعار!

    اُجڑا ہے تو اب یہ کبھی آباد نہ ہوگا میرا دلِ برباد ہے، وِیرانہ نہیں ہے شوکت علی خاں فانی بدایونی
  6. طارق شاہ

    آپ کے پسندیدہ اشعار!

    تم سے بھی ہو آگاہ پھر اپنی بھی خبر ہو ! دیوانہ تمھارا کوئی دیوانہ نہیں ہے شوکت علی خاں فانی بدایونی
  7. طارق شاہ

    آپ کے پسندیدہ اشعار!

    ابھی ذہنِ مظہرِی پر ہے طفُولیت کا عالَم ! کہ مِلا نہ جب کھلونا تو مچل گئے خُدا سے جمیل مظہری
  8. طارق شاہ

    آپ کے پسندیدہ اشعار!

    جو یہی رہیں گے تیوَر تو چُھپے گی کیا محبّت ! کبھی ہم خفا خفا سے، کبھی تم خفا خفا سے جمیل مظہری
  9. طارق شاہ

    شفیق خلش شفیق خلش ::::: بغداد ::::: Shafiq Khalish

    بغداد دُکھ ہیں کہ موجزن ہیں دلِ داغدار میں مصرُوف پھر بھی ہیں ہَمہ تن روزگار میں یہ آگ کی تپش، یہ دُھواں اور سیلِ خُوں گولے برس رہے دمادم دیار میں بغداد جل رہا ہے مگر سو رہے ہیں ہم آتے ہیں نام ذہن میں کیا کیا شُمار میں ہر پُھول سرخ ہے سرِ شاخِ شجر یہاں ٹُوٹا ہے ایک حشر ہی اب کے بہار میں...
  10. طارق شاہ

    شفیق خلش شفیق خلش ::::: نہیں ہے لُطف کا جس سے شُمار راہ میں ہے ::::: Shafiq Khalish

    اساتذہ کے علاوہ بھی اس عروضی سہولت یا اجازت سے فائدہ اٹھانے والے شعراء کی فہرست بنائی جاسکتی ہے افتخار عارف کے تند و تیز لہجے پر نہ جا افتخار عارف کی آنکھوں میں اُلجھتے خواب دیکھ افتخار عارف...
  11. طارق شاہ

    شفیق خلش شفیق خلش ::::: نہیں ہے لُطف کا جس سے شُمار راہ میں ہے ::::: Shafiq Khalish

    جی بھائی صاحب درست ہیں مکتوبی تقطیع میں صحیح نظر نہیں آتا :) شکریہ ، شاد رہیے
  12. طارق شاہ

    شفیق خلش شفیق خلش ::::: نہیں ہے لُطف کا جس سے شُمار راہ میں ہے ::::: Shafiq Khalish

    غزلِ شفیق خلش " ہزارہا شجرِ سایہ دار راہ میں ہے " ٹھہرنا پل کو کہاں اختیارِ راہ میں ہے نہیں ہے لُطف کا جس سے شُمار راہ میں ہے دِیا ہے خود پہ جسے اختیار راہ میں ہے کہاں کا وہم! یقیں ہے مجھے اجل کی طرح وہ میں نے جس پہ کِیا اعتبار راہ میں ہے زیاں مزِید نہ ہو وقت کا اے چارہ گرو ! جسے ہے دِل...
  13. طارق شاہ

    فراز احمد فراز ::::: سُنا تو ہے کہ نگارِ بہار راہ میں ہے ::::: Ahmad Faraz

    غزل احمد فراز سُنا تو ہے کہ نگارِ بہار راہ میں ہے سفر بخیر کہ دشمن ہزار راہ میں ہے گزر بھی جا غمِ جان و غمِ جہاں سے، کہ یہ وہ منزلیں ہیں کہ جن کا شمار راہ میں ہے تمیزِ رہبر و رہزن ابھی نہیں مُمکن ذرا ٹھہر کہ بَلا کا غُبار راہ میں ہے گروہِ کجکلہاں کو کوئی خبر تو کرے ابھی ہجوم سرِ رہگزار راہ...
  14. طارق شاہ

    آتش ہوائے دورِ مئے خوش گوار راہ میں ہے ۔ آتش

    غزلِ خواجہ حیدر علی آتش ہَوائے دَورِ مئے خوش گوار راہ میں ہے خزاں چمن سے ہے جاتی بہار راہ میں ہے گدا نواز کوئی شہسوار راہ میں ہے بُلند آج نہایت غُبار راہ میں ہے شباب تک نہیں پہونچا ہے عالمِ طِفلی ہنوز حُسنِ جوانیِ یار راہ میں ہے عدَم کے کوچ کی لازم ہے فکر ہستی میں نہ کوئی شہر، نہ کوئی...
  15. طارق شاہ

    آپ کے پسندیدہ اشعار!

    زیاں مزید نہ ہو وقت کا اے چارہ گرو ! جسے ہے دل پہ مِرے اختیار راہ میں ہے شفیق خلش
  16. طارق شاہ

    آپ کے پسندیدہ اشعار!

    گزر گئی ہے خلش عمر اِک، یہی سُنتے ! وہ جس کا تجھ کو رہا انتظار، راہ میں ہے شفیق خلش
  17. طارق شاہ

    آپ کے پسندیدہ اشعار!

    اعتراف اپنی خطاؤں کا میں کرتا ہی چلوں ! جانے کِس کِس کو مِلے میری سزا، میرے بعد کرار نوری
  18. طارق شاہ

    آپ کے پسندیدہ اشعار!

    موت وہ ڈھیٹ بھکارن ہے کہ جاں لینے کو لاکھ چاہیں کہ نہیں آئے، مگر آتی ہے صہبا اختر
  19. طارق شاہ

    آپ کے پسندیدہ اشعار!

    ہم اب بھی دِل میں اُمنگیں ہزار رکھتے ہیں جواں یہ دل رہا دائم اگر شباب نہیں شفیق خلش
  20. طارق شاہ

    آپ کے پسندیدہ اشعار!

    تلاش کیوں ثمرآور جہاں میں ہو، کہ خلش نِگاہِ یار سے بڑھ کر کوئی شراب نہیں شفیق خلش
Top