غزلِ
صہبا اختر
عہدِ حاضِر پر، مِرے افکار کا سایہ رہا !
بِجلیاں چمکیں بہت، میں ابر تھا چھایا رہا
وہ خرابہ ہُوں، کہ جس پر روشنی رقصاں رہی
وہ تہی دامن ہُوں جس کا فکر سرمایہ رہا
کیا حرِیفانہ گزُاری ہے حیاتِ نغمہ کار
میں زمانے کا، زمانہ میرا ٹُھکرایا رہا
ایک شب، اِک غیرتِ خورشید سے مِلنے...
بغداد
دُکھ ہیں کہ موجزن ہیں دلِ داغدار میں
مصرُوف پھر بھی ہیں ہَمہ تن روزگار میں
یہ آگ کی تپش، یہ دُھواں اور سیلِ خُوں
گولے برس رہے دمادم دیار میں
بغداد جل رہا ہے مگر سو رہے ہیں ہم
آتے ہیں نام ذہن میں کیا کیا شُمار میں
ہر پُھول سرخ ہے سرِ شاخِ شجر یہاں
ٹُوٹا ہے ایک حشر ہی اب کے بہار میں...
اساتذہ کے علاوہ بھی
اس عروضی سہولت یا اجازت سے فائدہ اٹھانے والے شعراء کی
فہرست بنائی جاسکتی ہے
افتخار عارف کے تند و تیز لہجے پر نہ جا
افتخار عارف کی آنکھوں میں اُلجھتے خواب دیکھ
افتخار عارف...
غزلِ
شفیق خلش
" ہزارہا شجرِ سایہ دار راہ میں ہے "
ٹھہرنا پل کو کہاں اختیارِ راہ میں ہے
نہیں ہے لُطف کا جس سے شُمار راہ میں ہے
دِیا ہے خود پہ جسے اختیار راہ میں ہے
کہاں کا وہم! یقیں ہے مجھے اجل کی طرح
وہ میں نے جس پہ کِیا اعتبار راہ میں ہے
زیاں مزِید نہ ہو وقت کا اے چارہ گرو !
جسے ہے دِل...
غزل
احمد فراز
سُنا تو ہے کہ نگارِ بہار راہ میں ہے
سفر بخیر کہ دشمن ہزار راہ میں ہے
گزر بھی جا غمِ جان و غمِ جہاں سے، کہ یہ
وہ منزلیں ہیں کہ جن کا شمار راہ میں ہے
تمیزِ رہبر و رہزن ابھی نہیں مُمکن
ذرا ٹھہر کہ بَلا کا غُبار راہ میں ہے
گروہِ کجکلہاں کو کوئی خبر تو کرے
ابھی ہجوم سرِ رہگزار راہ...
غزلِ
خواجہ حیدر علی آتش
ہَوائے دَورِ مئے خوش گوار راہ میں ہے
خزاں چمن سے ہے جاتی بہار راہ میں ہے
گدا نواز کوئی شہسوار راہ میں ہے
بُلند آج نہایت غُبار راہ میں ہے
شباب تک نہیں پہونچا ہے عالمِ طِفلی
ہنوز حُسنِ جوانیِ یار راہ میں ہے
عدَم کے کوچ کی لازم ہے فکر ہستی میں
نہ کوئی شہر، نہ کوئی...