غزلِ
شفیق خلِش
گردشِ وقت میں کُچھ بھی نہ عجب بات ہُوئی
پو پَھٹے پر جو نہیں دُور مِری رات ہُوئی
طبْع پَل کو نہیں مائل بہ خرافات ہُوئی
گو کہ دِلچسپ اِسے کب نہ نئی بات ہُوئی
پاس رہتے ہُوئے یُوں ترکِ مُلاقات ہُوئی
ایک مُدّت سے کہاں ہم سے کوئی بات ہُوئی
سب ہی پُوچھیں کہ، بسرخوش تو تِرے سات...
غزلِ
شفیق خلش
جوشِ طلب میں حد سے گُزر جائیں کیا کریں
آتا نہیں وہ، ہم ہی اُدھر جائیں کیا کریں
مِلنے کی آس میں ہیں سمیٹےہُوئے وجُود
ایسا نہ ہو کہ ہم ہی بکھر جائیں کیا کریں
ہر سمت ہر گھڑی وہی یادوں کے سلسلے
الله! ہم سے سے لوگ کدھر جائیں کیا کریں
اور ایک رات اُس کی گلی میں گُزار دی
اب کون...
اعجازعبید صاحب !
16 قریب آڈیو میں غزل ہیں جن میں صرف تین یا چار انترے ہی گائے گئے ہیں
ان غزلوں کی بقیہ اشعار ڈھونڈ کر مکمل کرلوں ۔، اس کے علاوہ اتنا ہی اور لکھا کلام بھی ہے
کوشش کروںگا جلد مکمل کرلوں ، آپ کو مطلع کردونگا ٹائپنگ مکمل ہو تے ہی :)
مولانا اصغر گونڈوی کے کلام کی e-book کے لئے...