پیر کرم شاہ صاحب کون، غالبًا آپ ضیاءالاسلام پیر کرم شاہ صاحب رضی اللّہ عنہ مصنّف ضیاء القرآن کی بات کر رہے ہیں۔ان کا رٹّہ("ٹ"مشدّد ہوگی) سے کیا خاص تعلق ہے۔
شکیل بھائی میں یہ کہنا چاہتا ہوں کہ
ہم کوئے جاناں سے کوئے یار سے سر بچا لائے ہیں یہ جملہ کوئی ہمیں کہ نہ سکے(""سر بچا لائے ہم کوئے دلدار سے"") یہ مصرعہ(جملہ) ہی بجائے خود ایک تہمت ہے۔
شعر کو اُلٹا تشریح کریں۔
سر کٹ جائے(جان چلی جائے) لیکن میرے سر پر یہ تہمت نہ آئے کہ میں کوئے دلدار سے اپنا سر...
اصلاح یوں کی ہے کہ
سر کٹے، سر ولے یہ نہ تہمت لگے
بڑا بے مزا لگتا ہے "نصیحت" کی طرح
دوسرا مصرع یہ ہے
سر کٹے، سر نہ لیکن یہ تہمت لگے
استاذ الف عین صاحب بتا ئیں کہ کہاں تک کامیاب ہوں
اصطلاحاتِ شعری سے کافی حد تک تہی دامن ہوں
پیر نصیر صاحب نے ایک بیان میں محض قطعِ کلام (نثری کلام کہ اب مقطعے پر ہوں اور بس) کو مقطع کہا ہے۔
آپ سے بہت کچھ سیکھنے کو ملےگا۔
اصلاً یہ ہم "بد عقیدہ" صوفی منشتوں کی "بد عقیدگی" ہے "انا الحق" یعنی کثرت کا اعتبار نہیں سب نورِ الٰہی کی جلوہ نمائی ہے۔مقامِ عشق سے تو خسرو ہی کہ سکتے ہے۔
آپ کی محبّت کہ آپ نے اتنی اچھی تجویز عنایت فرمائی۔
یہ سوال نہیں لگتا شکیل بھائی
اور میرے خیال میں کہنہ اور پرانا میں فقط چہرے مہرے کا تفاوت ہے۔میں اردو لکھنا چاہتا ہو ادب کے ضابطے میں فقط اشعار نہیں۔
میرے استاذِ روحانی مرشدنا و مولانا عامر عثمانی رضیہاللّٰہ عنہ نے کہا تھا "بے مزگی کچھ ناصحِ...
اسّلام علیکم ورحمتہ وبرکاتہ
ایک نئی غزل اصلاح کی متمنی ہے، تمام اساتذۂ کرام و دیگر اہلِ ذوق حضرات احسن سمیع راحل صاحب، شکیل احمد خان صاحب سے گزارش ہے کہ میری اس حقیر کاوش کو ایک بار دیکھ لیں۔
غزل
غیر طعنے بھی دے تم کو مدحت لگے
شکر بھی ہم کریں تو شکا یت لگے
سر بچا لائے ہم کوئے دلدار سے
سر کٹے پر...