جیسے جیسے قربتوں سے، فاصلے بڑھتے گئے
ویسے ویسے زندگی میں حادثے بڑھتے گئے
شہر میں پہلے بھی تھے، لیکن کہیں چند ایک تھے
غم زیادہ ہو گئے تو میکدے بڑھتے گئے
ٹھہرے پانی میں اُچھالا اُس نے وہ پتھر، کہ سب
بُھولے بسرے غم کے میرے دائرے بڑھتے گئے
رفتہ رفتہ سب تعلّق شہر سے ٹُوٹے مِرے !
اِک تمھاری ہی گلی...