آج تنہائی نے تھوڑا سا دِلاسہ جو دیا
آج تنہائی نے تھوڑا سا دِلاسہ جو دیا
کتنے رُوٹھے ہوئے ساتھی مُجھے یاد آئے ہیں
موسمِ وصل کی کِرنوں کا وہ انبوہِ رواں
جس کے ہمراہ کسی زُہرہ جبِیں کی ڈولی
ایسے اُتری تھی کہ جیسے کوئی آیت اُترے
ہِجر کی شام کے بِکھرے ہوئے کاجل کی لکِیر
جس نے آنکھوں کے گُلابوں پہ...