سکوتِ شہر تیرے پہلو سے اب کہاں جائیں
قلندروں کا کہیں اور بندوبست نہیں
میں اس یقین سے تعبیر کی تلاش میں ہوں
یہ حادثات میرے خواب کی شکست نہیں
عزیز نبیل
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نوچ کر میں پھینک آیا آج اس سینے سے دل
ایک کانٹا چبھ رہا تھا اس میں تیری یاد کا
روح جیسے ایک رقاصہ ہو قصرِ جسم میں
اور سارا جسم...