ہم نے سنا تھا صحنِ چمن میں کیف کے بادل چھائے ہیں
ہم بھی گئے تھے جی بہلانے، اشک بہا کر آئے ہیں
پھول کھِلے تو دل مُرجھائے، شمع جلے تو جان جلے
ایک تمہارا غم اپنا کر، کتنے غم اپنائے ہیں
ایک سلگتی یاد، چمکتا درد، فروزاں تنہائی
پوچھو نہ اس کے شہر سے ہم کیا کیا سوغاتیں لائے ہیں
سوئے ہوئے جو درد...
درد بڑھ کر فغاں نہ ہو جائے
یہ زمیں آسماں نہ ہو جائے
دل میں ڈوبا ہوا جو نشتر ہے
میرے دل کی زباں نہ ہو جائے
دل کو لے لیجیے جو لینا ہے
پھر یہ سودا گراں نہ ہو جائے
آہ کیجے مگر لطیف ترین
لب تک آ کر دھواں نہ ہو جائے
لاسٹ ٹائم جب میں نے چیک کیا تھا تو فوجیوں کا کام اپنے ہم وطنوں کی جان کی حفاظت کرنا تھا یہ آپ نے کونسی فوج جوائن کر لی ہے؟ زرداری صاحب کی فوج میں تو نہیں بھرتی ہو گئے ؟