رکھا ہے نظر میں نظر انداز کیا ہے
آخری حد سے آغاز کیا ہے
لفظوں کا تکلف نہیں کرتا میں اکثر
چہرے کو ہی دل کا غماز کیا ہے
منافقوں سے دیکھا جو سب کو راضی
تو میں نے پھر سب کو ناراض کیا ہے
رکھتا ہوں میں سب کے مراتب نظر میں
اس بات کا میں نے لحاظ کیا ہے
میں کیا ہوں اور کیا نہیں ہوں اکمل
جو...