غزل
جب سے دل کی آگ بجھی ہے
زندگی اپنی پھیکی سی ہے
جس کی دوری کا ہے رونا
اپنے دل کے پاس وہی ہے
جان بھی جائے اس کی خاطر
جان بھی آخر اس کی دی ہے
کیا کیا کھیل تماشے ہوں گے
دیکھنے کو اک عمر پڑی ہے
رکھے جیسے حال میں چاہے
یہ اس پیارے کی مرضی ہے
کاش یہ آنکھیں پھر سے بھیگیں
سنگ دلی کی حد کر دی ہے...