دل مجھ سے ترا ہائے ستمگر نہیں ملتا
مر جاؤں گلا کاٹ کے خنجر نہیں ملتا
دو دن بھی کسی سے وہ برابر نہیں ملتا
یہ اور قیامت ہے کہ مل کر نہیں ملتا
یا ترکِ ملاقات کی خُو ہو گئی ان کو
یا یہ ہے کہ مجھ سے کوئی بہتر نہیں ملتا
اے کاش ہم اب ٹھوکریں کھا کر ہی سنبھلتے
سر ملتے ہیں اس کوچے میں پتھر نہیں...