نتائج تلاش

  1. ص

    عرفان صدیقی غزل ۔ توڑ دی اُس نے وہ زنجیر ہی دلداری کی ۔ عرفان صدیقی

    اس کے لہجے میں کوئی چیز تو شامل تھی کہ آج دل پہ اس حرفِ عنایت نے گراں باری کی
  2. ص

    احمد ندیم قاسمی شعوُر میں، کبھی احساس میں بساؤں اُسے

    عمران شناور ، فاتح ، مدیحہ ، نیرنگ خیال پسند فرمانے کا شکریہ
  3. ص

    Its amazing congratulations to all of u

    Its amazing congratulations to all of u
  4. ص

    راشدہ حیدر رشی-گُم ہوئے ہیں کہاں وہ پیارے لوگ

    خاک کو کیمیا بناتے تھے ہم نے مٹی میں وہ اُتارے لوگ
  5. ص

    ہجر کی رات چھوڑ جاتی ہے --- فرحت عباس شاہ

    ہجر کی رات چھوڑ جاتی ہے نت نئی بات چھوڑ جاتی ہے عشق چلتا ہے تا ابد لیکن زندگی ساتھ چھوڑ جاتی ہے دل بیابانی ساتھ رکھتا ہے آنکھ برسات چھوڑ جاتی ہے چاہ کی اک خصوصیت ہے کہ یہ مستقل مات چھوڑ جاتی ہے مرحلے اس طرح کے بھی ہیں کہ جب ذات کو ذات چھوڑ جاتی ہے ہجر کا کوئی نہ کوئی پہلو ہر ملاقات...
  6. ص

    ان گنت بے حساب آن بسے فرحت عباس شاہ

    ان گنت بے حساب آن بسے آنکھ اجڑی تو خواب آن بسے دل عجب شہر ہے محبت کا ہر گلی میں سراب آن بسے اس سے اچھا تھا تم ہی رہ جاتے تم گئے اور عذاب آن بسے تیرے آنے کی رت سے پہلے ہی کیاریوں میں گلاب آن بسے آنکھ میں آ کے بس گئے آنسو آنسوؤں میں سحاب آن بسے
  7. ص

    فاتح میں نے آپ کا دل رکھنے کو کہہ دیا تھا بھیا نے آپ کی اتنی تعریف کی تو میں نے بھی مروت میں کہہ دیا

    فاتح میں نے آپ کا دل رکھنے کو کہہ دیا تھا بھیا نے آپ کی اتنی تعریف کی تو میں نے بھی مروت میں کہہ دیا
  8. ص

    جی موصوف ہر فن مولا ھیں

    جی موصوف ہر فن مولا ھیں
  9. ص

    خوابوں کی تشہیر نہیں کی جاتی فاتح اس لیے یہ خواب نہیں ہو سکتا اور بھیا نے خود ہی کہہ دیا کچھ کر...

    خوابوں کی تشہیر نہیں کی جاتی فاتح اس لیے یہ خواب نہیں ہو سکتا اور بھیا نے خود ہی کہہ دیا کچھ کر رہے تھے جس کو عملی جامے میں دیکھ لیا
  10. ص

    ایسا کیا دیکھ لیا بھیا ؟

    ایسا کیا دیکھ لیا بھیا ؟
  11. ص

    فراز کلام ِاحمد فراز - عشق تو ایک کرشمہ ہے ، فسوں ہے، یوں ہے

    تم محبت میں کہاں سود و زیاں لے آئے عشق کا نام خِرد ہے نہ جَنوں ہے، یوں ہے ناصحا تجھ کو خبر کیا کہ محبت کیا ہے روز آ جاتا ہے سمجھاتا ہے کہ یوں ہے، یوں ہے
  12. ص

    حسرت موہانی آنکھوں کو انتظار سے گرویدہ کر چلے - حسرت موہانی

    آنکھوں کو انتظار سے گرویدہ کر چلے تم یہ تو خوب کارِ پسندیدہ کر چلے مایوس دل کو پھر سے وہ شوریدہ کر چلے بیدار سارے فتنہ و خوابیدہ کر چلے اظہار التفات کے پردے میں اور بھی وہ عقدہ ہائے شوق کو پیچیدہ کر چلے ہم بے خودوں سے چھپ نہ سکا راز آرزو سب اُن سے عرضِ حال دل و دیدہ کر چلے تسکینِ اضطراب...
  13. ص

    احمد ندیم قاسمی شعوُر میں، کبھی احساس میں بساؤں اُسے

    کاشفی ، محمد وارث ، برگ ِحنا ، محمد بلال اعظم ، سارہ خان پسند فرمانے کا شکریہ
  14. ص

    قتیل شفائی نظم: لمحوں کی پرستار ۔ از قتیل شفائی (میں نے چاہا تھا اسے روح کی راحت کے لیے)

    واہ خوبصورت انتخاب زندگی بھر کی پرستش اسے منظور نہیں وہ تو لمحوں کی پرستار بنی بیٹھی ہے میں نے چاہا تھا اسے روح کی راحت کے لیے وہ مگر جان کا آزار بنی بیٹھی ہے کسی افسانے کا کردار بنی بیٹھی ہے
  15. ص

    احمد ندیم قاسمی شعوُر میں، کبھی احساس میں بساؤں اُسے

    شعوُر میں، کبھی احساس میں بساؤں اُسے مگر مَیں چار طرف بے حجاب پاؤں اُسے اگرچہ فرطِ حیا سے نظر نہ آؤں اُسے وہ رُوٹھ جائے تو سو طرح سے مناؤں اُسے طویل ہجر کا یہ جبر ہے، کہ سوچتا ہوں جو دل میں بستا ہے، اب ہاتھ بھی لگاؤں اُسے اُسے بلا کے مِلا عُمر بھر کا سناّٹا مگر یہ شوق، کہ اِک بار پھر بلاؤں...
  16. ص

    ابن انشا دل عشق میں بے پایاں، سودا ہو تو ایسا ہو

    ہم سے نہیں رشتہ بھی، ہم سے نہیں ملتا بھی ہے پاس وہ بیٹھا بھی، دھوکہ ہو تو ایسا ہو
  17. ص

    ناصر کاظمی محرومِ خواب دیدۂ حیراں‌ نہ تھا کبھی (ناصر کاظمی)

    محرومِ خواب دیدۂ حیراں نہ تھا کبھی تیرا یہ رنگ اے شبِ ہجراں نہ تھا کبھی تھا لطفِ وصل اور کبھی افسونِ انتظار یوں دردِ ہجر سلسلہ جنباں نہ تھا کبھی پرساں نہ تھا کوئی تو یہ رسوائیاں نہ تھیں ظاہر کسی پہ حالِ پریشاں نہ تھا کبھی ہر چند غم بھی تھا مگر احساسِ غم نہ تھا درماں نہ تھا تو ماتمِ...
Top