يہ تيري زلف کا کنڈل تو مجھے مار چلا
جس پہ قانون بھي لاگو ہو وہ ہتھيار چلا
پيٹ ہي پھول گيا اتنے خميرے کھا کر
تيري حکومت نہ چلي اور ترا بيمار چلا
بيوياں چار ہيں اور پھر بھي حسينوں سے شغف
بھائي تو بيٹھ کے آرام سے گھر بار چلا
اجرت عشق نہيں ديتا نہ دے بھاڑ ميں جا
لے ترے دام سے اب ترا...