یہ دل افروز آنکھیں کس لئے نم ہیں، ابھی ہم ہیں
نہیں غم تیرگی کے وار پیہم ہیں، ابھی ہم ہیں
ابھی سے کیوں مہ و انجم کے سر خم ہیں، ، ابھی ہم ہیں
کرو مت فکر چھت کو تھام لیں گے ہم ستون بن کر
یہ خستہ حال دیواریں کوئی دم ہیں، ابھی ہم ہیں
تمھارے ننھے ہاتھوں میں کھلونے ہوں، کتابیں ہوں
عدو کے روبرو ہم...