نتائج تلاش

  1. ع

    ہمیں سر جھکانا نہ آیا کبھی بھی ------- برائے اصلاح

    ردیف 'کبھی بھی' کی بجائے صرف 'کبھی' بہتر لگ رہی ہے بحر کا بھی کچھ مسئلہ نہیں ہے فعولن فعولن فعولن فعل کی جا سکتی ہے مثلاً محبت جو کرتے ہیں ڈرتے نہیں ۔۔اب ایک بار آپ تبدیل کر لیں پھر ان شاء اللہ دیکھتے ہیں
  2. ع

    کوئی نہ غم ستائے میری دعا یہی ہے----برائے اصلاح

    کوئی نہ غم ستائے میری دعا یہی ہے ہر دم خوشی اٹھائے میری دعا یہی ہے -------------مطلع تو مجھے پہلے والا ہے درست اور اچھا لگ رہا ہے اس مطلع کے دوسرے مصرع میں 'تو،تجھ' وغیرہ کی کمی ہے اپنا سدا بنا کر کوئی تو تجھ کو رکھے تُو لوت کر نہ آئے میری دعا یہی ہے -----------اس کی بھی پہلی...
  3. ع

    سبھی کو سامنے رب کے ہی سر اپنا جھکانا ہے----برائے اصلاح

    دوسرے شعر کے دوسرے مصرع کو بہتر کر لیں 'جانا ہی جانا' کی جگہ 'مٹ ہی جانا' وغیرہ لایا جا سکتا ہے۔ اور تیسرا شعر میرا خیال ہے کہ نکال دیں کہ یہ موضوع بھی ایک آدھ بار آپ کی غزلوں میں دیکھا ہوا محسوس ہو رہا ہے اس کے علاوہ میرا یہ مشورہ ہو گا کہ کسی طرح ایک دو دن کا گیپ لے آیا کریں اشعار کہنے میں۔ اس...
  4. ع

    خود شبِ ہجر میں تڑپو گے تو یاد آؤں گا

    الجھی میں ی گر جائے گی، اور مجھے لگ رہا ہے کہ اس کے ساتھ 'ہوئی' کی بھی ضرورت ہو گی
  5. ع

    سارے مصنوعی سہارے دائیں بائیں ہو گئے۔۔۔ غزل اصلاح کے لئے

    مجھے بھی ردیف مزاحیہ قسم کی لگ رہی ہے، اس کے علاوہ دوسرا شعر دو لخت محسوس ہو رہا ہے۔ چوتھی شعر کے دوسرے مصرع میں 'تشبیہ' کی ہ کو گرایا گیا ہے جو میرا خیال ہے کہ درست نہیں ہے اور مقطع میں میرا خیال ہے کہ صرف 'امتحاں' ٹھیک نہیں ہے، اس سے ہمارے دنیاوی امتحان ذہن میں آتے ہیں، اور دوسرا وہ تو صرف...
  6. ع

    سبھی کو سامنے رب کے ہی سر اپنا جھکانا ہے----برائے اصلاح

    سبھی کو سامنے رب کے ہی اپنا سر جھکانا ہے اسی کا نام گونجے گا زمانہ وہ بھی آنا ہے -------------------یہ درست ہو گیا ہے اصولِ رب کا ہے کہنا مٹے گا ظلم دنیا سے مقدّر ہے یہ ظلمت کا اُسے جانا ہی جانا ہے -----------پہلے مصرع کے ٹکڑوں کی آپس میں جگہ بدل دیں۔ مثلاً مٹے گا ظلم دنیا سے اصولِ...
  7. ع

    برائے اصلاح

    ان حکمرانوں کے تو ارمان خاصے نکلے ہر روز مفلسوں کے گھر گھر سے لاشے نکلے ۔۔۔۔'تو' کو یک حرفی باندھنا روانی کو بہتر رکھتا ہے، ارمان خاصے نکلے سے یہ بات واضح نہیں ہے کہ اچھے خاصے ارمان نکلے یا خاصے کے ارمان نکلے۔ دوسرے مصرع میں بھی یہی کیفیت ہے کہ مفلسوں کے لاشے ہر گھر سے نکلے یا مفلسوں کے گھروں...
  8. ع

    سبھی کو سامنے رب کے ہی سر اپنا جھکانا ہے----برائے اصلاح

    سبھی کو سامنے رب کے ہی سر اپنا جھکانا ہے خدا کا نام گونجے گا زمانہ وہ بھی آنا ہے ----------------'سر اپنا' میں اگر الفاظ آگے پیچھے کر لیں تو میرا خیال ہے کہ روانی مزید بہتر ہو جائے گی۔ مثلاً اپنا سر جھکانا ہے دوسرے مصرع میں 'ہی' کی کمی محسوس ہو رہی ہے۔ یا یوں بھی کیا جا سکتا ہے...
  9. ع

    ترے دل میں لگایا ہے محبّت کا شجر ہم نے----برائے اصلاح )

    نظر والے شعر کا دوسرا مصرع ابھی بھی بہتری چاہتا ہے، خاص طور 'تمہاری آج بھی دیکھو' اچھا نہیں لگ رہا اگر اس شعر کو نکالنا چاہیں تو نکال بھی سکتے ہیں
  10. ع

    برائے اصلاح

    ہم ظلم -یزیدی کی نہ تائید کریں گے ہم رسم-حسینی کی ہی تقلید کریں گے ..... مطلع درست ہے ہم جب بھی چمن اپنے کی تجدید کریں گے کچھ لوگ تو لازم ہے کہ تنقید کریں گے ۔۔۔۔۔'چمن اپنے' بجائے 'اپنے چمن' اچھا نہیں لگ رہا۔ الفاظ کی نشست بدل کر دیکھیں تو لاکھ کہے میں نہیں قاتل کسی کا پر یہ لاشے ترے دعووں...
  11. ع

    نظم برائے اصلاح۔ مناجات

    بہت اچھا لکھا ہے منذر رضا بھائی! صرف ایک دو باتیں کہنا چاہوں گا 'فراق کی' میں صوتی اعتبار سے تنافر ہے، ق اور ک ہی آوازیں تقریباً ایک جیسی ہی ہیں۔ دوسرا 'سحر' کا تلفظ غلط ہے۔ سحر بمعنی جادو میں ح ساکن ہے جو ظاہر ہے کہ آپ کی مراد نہیں 'لمس سے' میں بھی س کی وجہ سے تنافر آ گیا ہے۔ اگر الفاظ بدل لئے...
  12. ع

    میری زباں پہ آج بھی تیرا ہی نام ہے برائے اصلاح

    میری زباں پہ آج بھی تیرا ہی نام ہے کرتا ہوں یاد تجھ کو ہی میرا یہ کام ہے --------------پہلا مصرع بہت اچھا کہا ہے لیکن دوسرا مصرع کمزور رہ گیا ہے۔ کرتا ہوں تجھ کو یاد کہ میرا یہ کام ہے ایک صورت ہو سکتی ہے جیسے نثار مجھ پہ محبّت تری رہی تیری وفا کو آج بھی میرا...
  13. ع

    ترے دل میں لگایا ہے محبّت کا شجر ہم نے----برائے اصلاح )

    ترے دل میں لگایا ہے محبت کا شجر ہم نے اسی اک کام کی خاطر تو باندھی تھی کمر ہم نے -----------درست ہو گیا ہے تمہیں الفت سکھانے کی قسم کھائی ہوئی تھی جب تو اس کے واسطے چھوڑی نہیں کوئی کسر ہم نے ------------ سکھائیں گے تمہیں الفت یہ وعدہ تھا مرا تم سے اسی کے واسطے چھوڑی نہیں کوئی کسر ہم نے...
  14. ع

    خود شبِ ہجر میں تڑپو گے تو یاد آؤں گا

    جب بھی برسات میں بھیگو گے تو یاد آؤں گا بھیگی زلفوں کو سنوارو گے تو یاد آؤں گا ۔۔۔۔بھیگو گے میں تنافر ہے لیکن اتنا قبول کیا جا سکتا ہے میرے خیال میں، ردیف کی مجبوری کی وجہ سے۔ بھیگو کے ساتھ بھیگی جچ نہیں رہا۔ چھت پہ زلفوں.... کیسا رہے گا؟ یا اس طرھ کا کچھ اور.. میرے معصوم سے جذبے مری پاگل...
  15. ع

    میری آج اس کے سبب شہر میں پہچان ہوئی

    کیسی ہستی ہے کہ جو روح کی مہمان ہوئی پھول آنگن میں کھلے وجہ گلستان ہوئی ۔۔۔۔دوسرا مصرع گنجلک سا ہے، پھول آنگن میں کھلے کی بجائے 'پھول آنگن میں کھلائے' کا محل معلوم ہوتا ہے۔ دوسرا اچانک گلستان کا آ جانا بھی عجیب لگ رہا ہے میری آنکھوں میں چکا چوند لگی ہے کب سے میری آج اس کے سبب شہر میں پہچان ہوئی...
  16. ع

    صورت جینے کی نہیں رہتی

    مجھے لگتا ہے کہ اس غزل پر بہت محنت درکار ہو گی۔ اور شاید ناممکن ہے کہ اس کا وزن درست کر لیا جائے۔ مطلع میں ایطا بھی ہے 'خونخوار اور غمخوار میں 'خوار' مشترک ہونے کی وجہ سے۔ دوسرا یہ بات بھی واضح نہیں ہے کہ خونخوار کون؟ ظاہر ہے کہ لوگوں سے مراد ہے مگر یہ بات واضح نہیں ہے میرا یہ مشورہ ہے کہ اس...
  17. ع

    برائے اصلاح...پہلے آنکھوں میں خواب اترے ہیں

    درست لگ رہی ہے غزل صرف 'اب نہیں آنکھ پہ یقیں میرا' میں 'آنکھیں' لے آئیں کہ صرف ایک آنکھ میں سراب وغیرہ کا اترنا عجیب لگتا ہے۔ مثلاً اب نہ آنکھوں پہ ہے یقیں میرا اور مقطع کے پہلے مصرع میں 'پہ' کی جگہ مکمل 'پر' استعمال کریں اور دوسرے میں 'اک' کی بجائے 'بس' زیادہ بہتر معلوم ہو رہا ہے
  18. ع

    صورت جینے کی نہیں رہتی

    اس غزل کے افاعیل کیا ہیں؟ مکمل غزل کسی ایک بحر میں نہیں لگ رہی
  19. ع

    تم سے یہ وعدہ رہا پھر ہم نہ آئیں گے کبھی

    تم سے یہ وعدہ رہا پھر ہم نہ آئیں گے کبھی یوں صدا دے کر نہ تم کو اب ستائیں گے کبھی ۔۔۔۔پھر ہم کی جگہ واپس استعمال کریں کہ 'پھر' کی وجہ سے روانی متاثر ہے۔ دوسرے میں 'اب' کی بجائے 'ہم' لے آئیں ہم معافی کے ہیں طالب سب خطائیں کر معاف یادِ ماضی کو نہ اب منہ سے لگائیں گے کبھی ۔۔۔۔۔'ہم معافی' میں میم...
  20. ع

    ترے دل میں لگایا ہے محبّت کا شجر ہم نے----برائے اصلاح )

    لگانا ہے تمہارے دل میں الفت کا شجر ہم نے -----------یا ترے دل میں لگانا ہے محبّت کا شجر ہم نے اسی تو کام کی خاطر یہ باندھی ہے کمر ہم نے ---------------پہلے مصرع کا دوسرا متبادل بہتر ہے 'اسی تو' میں 'تو' بھرتی کا محسوس ہو رہا ہے۔ بس اس ہی کام.... کیا جا سکتا ہے سکھائیں...
Top