غزل
(ساغر نظامی)
نظر میں، روح میں، دل میں سمائے جاتے ہیں
ہر ایک عالمِ امکاں پہ چھائے جاتے ہیں
ہر اک قدم کو وہ منزل بنائے جاتے ہیں
تعیّنات کی وسعت بڑھائے جاتے ہیں
نگاہ مست ہے اور مُسکرائے جاتے ہیں
دو آتشہ مجھے بھر کر پلائے جاتے ہیں
نشانِ بتکدہء دل مٹائے جاتے ہیں
وہ اپنے کعبہء دیریں کو ڈھائے...
غزل
(ساغر نظامی)
شوق بیکار و جذبِ دل ناکام
میں ہوں خود اپنے عشق کا انجام
آہ وہ صبح اور ہائے وہ شام
جب ترا عشق تھا نشاطِ انجام
اُس کو کیا بھیجئے کوئی پیغام
دل میں بھی لے سکیں نہ جس کا نام
شعلہ اُٹھ اُٹھ کے نغمہ گاتا ہے
زندگی سربسر ہے سوزِ تمام
عصمتِ حُسن اے معاذ اللہ
بھُولنا چاہتا ہوں تیرا...
غزل
(ساغر نظامی)
میں تری یاد میں ہوں صبحِ ازل سے بیکل
مختصر تذکرہء غم بھی ہے اک طولِ عمل
نہ تردّد، نہ تفکّر، نہ جہنّم، نہ عذاب
کس فضا میں لئے پھرتا ہے مرا حُسنِ عمل
رنگ ہے جزوِ غلط، عالمِ بےرنگی کا
اُسے کیا کہیئے جو سمجھا مجھے نقشِ محمل
میری خودداریِ احساس، الہٰی توبہ!
خود ہی رہ گیر شبِ تار...
صحیح اور مکمل غزل مطلع کی درستگی کے ساتھ کچھ اس طرح سے ہے۔۔
غزل
(ساغر نظامی)
کرتا ہوں یوں وسیع فریبِ نظر کو میں
ذرّوں میں ڈھونڈتا ہوں، تری رہگزر کو میں
رسوا کروں گا سوزشِ داغِ جگر کو میں
اُٹھّا ہوں لے کے حشر میں، دامانِ تر کو میں
مقسومِ دل کروں خلشِ نیشتر کو میں
اب کے تری نظر سے لڑادوں نظر کو...
بہت شکریہ طارق شاہ صاحب!
بالکل ایسا ہی ہے جیسا آپ نے فرمایا ہے۔۔
"ر" "پ" کے ساتھ مل کر ٹیپو ہوگیا تھا۔۔۔اس کے لیئے معذرت۔
جام پر لب ہے، لب پہ تیرا نام
روز و شب، شام و صبح، صبح و شام
غزل
(ساغر نظامی)
یہ وفا کا صلہ دیا تم نے
دل سے بالکل بھُلا دیا تم نے
جو تصّور نے کچھ اُٹھایا تھا
وہ بھی پردہ گرا دیا تم نے
مُسکرا کر مرے خیالوں میں
اور دل کو جلا دیا تم نے
چھیڑ کر سازِ روحِ غمگیں کو
بیٹھے بیٹھے رُلا دیا تم نے
گُنگُنائے، نہ ساز کو چھیڑا
اور نغمہ سنا دیا تم نے
پھر ہو فرمائشِ...
غزل
(ساغر نظامی)
پاس ہوتا ہے دور ہوتا ہے
وہ شبِ غم ضرور ہوتا ہے
دل میں اُن کا ظہور ہوتا ہے
میرا سینہ بھی طور ہوتا ہے
کچھ حقیقت نہ ہو محبت کی
نشہ سا اک ضرور ہوتا ہے
سجدہ کرتا ہوں اُن کو مستی میں
کتنا رنگیں قصور ہوتا ہے
تیرا قشقہ ارے معاذ اللہ
شامِ دارالسرور ہوتا ہے
جتنا اُسکی طرف میں...