محبت میں شکایت ہورہی ہے
یہ کیوں توہینِ الفت ہورہی ہے
بس اب شکوہ کی اصلیّت نہ پوچھو
مجھے خود بھی ندامت ہورہی ہے
زمانے میں بہت کافر ہیں ساغر
مجھ ہی کو کیوں نصیحت ہورہی ہے
(ساغر نظامی)
غزل
(ساغر نظامی)
وہ ستاروں میں جگمگاتے ہیں
چاند میں روز آتے جاتے ہیں
خود بھی سوتے نہیں گھڑی بھر کو
رات بھر مجھ کو بھی جگاتے ہیں
دل کا افسانہ بھول جاتا ہوں
اپنی باتیں وہ جب سُناتے ہیں
یہ فراموش کاریاں توبہ!
مجھے رہ رہ کے بھولے جاتے ہیں
رُوح و دل ہوں کہ چشم و گوشِ خیال
ہر مکاں میں وہ پائے جاتے...
غزل
(ساغر نظامی)
وہ تصّور میں گائے جاتے ہیں
نغمہء غم سُنائے جاتے ہیں
مستقل مُسکرائے جاتے ہیں
روح کو جگمگائے جاتے ہیں
روح و دل میں سمائے جاتے ہیں
وہ تو ہستی پہ چھائے جاتے ہیں
مجھ سے دامن چھڑائے جاتے ہیں
شوق کو آزمائے جاتے ہیں
سازِ راز و نیاز چھیڑ کے وہ
مست و بیخود بنائے جاتے ہیں
رخصت اے...
غزل
(ساغر نظامی)
دل سے دل کو ملائے جاتے ہیں
ہم اُنہیں آزمائے جاتے ہیں
ہوش رخصت ہوئے کبھی کے مگر
آنکھ سے وہ پلائے جاتے ہیں
اُن کی ساقی گری معاذ اللہ
چُپکے چُپکے پلائے جاتے ہیں
یہ جمالِ جبیں، یہ قشقہ سُرخ
روح و دل تھرتھرائے جاتے ہیں
عشق محدود و حُسن لامحدود
ہم سے آگے وہ پائے جاتے ہیں
شک نہ کر...
غزل
(ساغر نظامی)
بنا لیں گلستاں دل کو، نظر کو باغباں کرلیں
ہمارے بس میں ہو تو، اپنی دنیا جاوداں کرلیں
تعیّن وجہِ تسکیں ہے، تجاوز وجہ بربادی
قفس کو کیوں خیالوں میں حریف آشیاں کرلیں
ہَوا طوفانِ رنگ و بو کا ساماں لے کے آئی ہے
چمن والے ابھی سے انتظامِ گلستاں کرلیں
جنہیں مدِّنظر ہو امتحاں معیارِ...
مزید اشعار۔
خیال میں مُسکرا رہے ہیں، دماغ میں جگمگا رہے ہیں
میں اُن کو دل سے بھُلا رہا ہوں وہ اور بھی یاد آرہے ہیں
میں ردِّ روحانیت کی دُھن میں عمل کی دنیا بنا ہوا ہوں
وہ ہیں کہ ساری لطافتوں سے دماغ پر چھائے جارہے ہیں
سحر ہے پُرنور، رات روشن، حیات روشن، ممات روش
اثر سے ہے کائنات روشن وہ اس...
غزل
(ساغر نظامی)
اللہ اللہ یہ میکدے کا نظام
مقتدی ہے کوئی نہ کوئی امام
جام پر لب ہے، لب پر تیرا نام
روز و شب، شام و صبح، صبح و شام
ہے یہ دنیائے عاشقی کا نظام
مرگ آغاز، زندگی انجام
دلِ نازک امینِ سوزِ تمام
عشق فطرت کا آتشیں پیغام
ہے مآلِ جفا، وفا انجام
عشق آزاد اور حُسن غلام
ماسِوا کا بھلا...
غزل
(ساغر نظامی)
میں نے جو کبھی دل سے اِک سجدہ کیا ہوتا
کعبہ مری عظمت پر سجدے میں گرا ہوتا
کیوں روک دیا تم نے آنکھوں کے اشاروں سے
دلچسپ تھا افسانہ کہنے تو دیا ہوتا
یہ آنسوؤں کی بارش اور جوشِ تصّور میں
اے ڈوبی ہوئی آنکھو! میں ڈوب گیا ہوتا
تونے جسے اے ظالم تلووں سے مسل ڈالا
شاید یہی اِک آنسو...
تعارفِ شاعر (از: مُصورِ فطرت سیدی و مولائی حضرات خواجہ حسن نظامی دہلوی)
یوسف زئی افغان۔ صمد یار خان نام۔ ساغر تخلص، 1935ء میں عمر 30 سال۔ علی گڑھ کی پیدائش۔ سیماب صاحب اکبر آبادی کے شاگرد۔ میانہ قد، گندمی نمکین رنگ۔ آنکھیں رسیلی۔ روشن اور قدرت کے غیبی جام سے مخمور۔ چہرہ کتابی، آواز ہر قسم کے...
غزل
(ساغر نظامی)
جلوہء ماہتاب نے لُوٹا
تیرے اندازِ خواب نے لُوٹا
روئے سیمیں نقاب نے لُوٹا
ملحدانہ کتاب نے لُوٹا
عشقِ خانہ خراب نے مارا
حُسنِ رنگیں نقاب نے لُوٹا
بے حجابی کے سب شکار ہوئے
ہم کو تیرے حجاب نے لُوٹا
عافیت تیرے احتراز میں تھی
عَدمِ اجتناب نے لُوٹا
زہد اُن پر لُٹا دیا ساغر
جو بچا...