شاہین کبھی پرواز سے تھک کر نہیں گرتا
اس قوم کو شمشیر کی حاجت نہیں رہتی
ہو جس جو جوانوں کی خودی صورتِ فولاد !
ناچیز جہانِ مہ و پرویں ترے آگے
وہ عالمِ مجبور ہے تو عالمِ آزاد !
موجوں کی تپش کیا ہے؟ فقط ذوقِ طلب ہے
پنہاں جو صدف میں ہے وہ دولت ہے خداداد !
شاہین کبھی پرواز سے تھک کر نہیں...