جب بھی خوشبو تری سانسوں کی سہانی آئے۔
منجمد خون میں پھر جا کے روانی آئے
۔۔۔۔۔'پھر جا کے' کی جگہ 'تب جا کے' بہتر معلوم ہو رہا ہے
جب کھلے پھول ترے وصل کی امیدوں کے۔
شبنمی ہونٹ ترے بن کے نشانی آئے
۔۔۔۔۔پہلا مصرع بحر میں نہیں
ہونٹ نشانی بن کر کہاں آئے۔ اس کی بھی وضاحت ہونی
چاہیے
ناتواں اس کے مجھے...