آج سحر میں ایک غزل نازل ہوئی۔ سوچا لگے ہاتھوں شریک محفل اور نظر اصلاح کردوں سو پیش ہے:
زندگی کو ہے سزا خواب میں بیداری کی
یار نے یار کو بس خواب میں ہی یاری کی
اتنا تنہا تھا کہ خود ہی سے لپٹ کر رویا
میرے شانے نے بھی سر سہنے سے خودداری کی
ایسی عادت ہی بنا ڈالی کہ جب تم نہ رہے
اپنا دل توڑ کہ پھر آپ...