غزل
(ساغر نظامی)
سُنا ہے یہ جب سے کہ ، وہ آرہے ہیں
دِل و جاں دِوانے ہُوئے جارہے ہیں
معطّر معطّر ، خراماں خراماں !
نسیم آرہی ہے ، کہ وہ آرہے ہیں
نگاہیں گُلابی ، ادائیں شرابی
بہکتے ، مچلتے چلے آرہے ہیں
فلک بن گیا میرا دوشِ تخیّل
سہارا لئے وہ ، چلے آرہے ہیں
نظر اُن کے جلوؤں کے طوفاں میں...