صفحہ : 28
ایک حبشی جوان خوب صورت ایک پھینٹا طرح دار سجے ہوئے باہر نکل آیا۔ اگرچہ رنگ سانولا تھا پر گویا نمام نمک بھرا ہوا۔ میرے ہاتھ سے خط لے لیا، نہ بولا نہ کچھ پوچھا۔ انھیں قدموں پھر اندر چلا گیا۔ تھوڑی دیر میں گیارہ کشتیاں سر بہ مہر زربفت کی تو رہ پوش پڑے ہوئے غلاموں کے سر پر دھرے باہر آیا۔...