انشاء اللہ انشاء کا نام کسی تعارف کا محتاج نہیں۔ ان کی یہ غزل سکول کے زمانے سے میری پسندیدہ ہے۔ یہی وہ غزل ہے جسے انشاء نے آخری مرتبہ منظر عام پر آکر کہی تھی۔ مولانا محمد حسین آزاد نے انشاء اور اس غزل کے بارے میں اپنی کتاب آب حیات میں جو نقشہ کھینچا ہے، وہ پر تاثیر ہے
کمر باندھے ہوئے چلنے...
شکریہ علی بھائی۔ میں ٹھیک ہوں بس کبھی کبھی خود ترسی کی شکار بن جاتی ہوں
شمشاد بھائی میں فرسٹ کلاس اور گبین بھی۔۔۔۔۔ بس اس نے رات بھر سونے نہ دیا۔ اس کو نیند نہیں آ رہی تھی ۔ رات 2 بجے جاکر سو گیا تو صبح 9 تک سوتا ہی رہا
تو اس کا مطلب یہ ہے کہ میں غلط کہہ رہی ہوں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ہرگز نہیں ، وہ خستہ اور کرارہ اور ہے میرا والا تو بقول غالب
غالب خستہ کے بغیر کون سے کام بند ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یاد رہے ایک خجستہ بھی ہوتا ہے، اس کے معنی خستہ سے الگ ہیں