غزل
(ضاؔمن جعفری)
(زمانہِ طالبِ علمی 1958ء)
نہ کوئی مونس نہ کوئی ہمدم کہیَں تَو کس سے کہیَں فسانہ
تمہیں خبر کیا ،ہنسا ہے کیا کیا ،رُلا رُلا کے ہمیں زمانہ
بسی تَو بستی ہمارے دل کی چلو بالآخر اِسی بَہانے
مِلا نہ کون و مکاں میں رنج و غم و اَلَم کو کوئی ٹھکانہ
جہاں کی نیرنگیوں سے شکوہ ہو کیا کہ...
غزل
(ڈاکٹر جاوید جمیل)
قصّہ دردِ دل سناتےکیا
خوش تھی محفل بہت، رُلاتےکیا
ایک طوفان سا تھا یادوں کا
چاہتےبھی تو روک پاتے کیا؟
آرزو کی ہے خو گلے پڑنا
آرزو کو گلے لگاتے کیا
انکا ہر جلوہ جان لیوا ہے
ملتے رہتےتو جاں سے جاتے کیا؟
آخرِشب تھی شمع چپ چپ تھی
اب اسے اور ہم جلاتے کیا
کر دیا ہم نےخم...
طرحی غزل
(ضاؔمن جعفری)
کیسے اپنے کو سَمیٹا ہوگا
وہ اگر ٹُوٹ کے بِکھرا ہوگا
ایک رَٹ، دل نے لگا رکّھی ہے
" چاند کس شہر میں اُترا ہوگا" (ناصرؔ کاظمی)
نئی دولت کوئی ہاتھ آئی ہے؟
میرے دل کا کوئی ٹکڑا ہوگا!
چاند تاروں کو ہَٹا دے کوئی
یہ مری آہ کا رَستا ہوگا
دولتِ غم ہے تمہارے دم سے
تم نہیں ہو گے...