نتائج تلاش

  1. س

    اس وقت ہمسفر مری تنہائیاں بھی ہیں

    سر الف عین ، سید عاطف علی اور دیگر احباب سے اصلاح کی گذارش ہے ان پائلوں کے شور میں شہنائیاں بھی ہیں رونق بھرا دیار ہے رسوائیاں بھی ہیں جاؤ نہ منجدھار میں روکا تھا باربار جتنا بھی صاف آب ہے گہرائیاں بھی ہیں آنکھوں کو خاک رونقِ بازار بھائے گی اس وقت ہمسفر مری تنہائیاں بھی ہیں اجڑے دیار میں جو...
  2. س

    قصئہِ درد یہ لوگوں کو سناؤں کیسے

    شکریہ تیری ضرورت نہیں آج اس نے کہا دل پہ ٹوٹی ہے قیامت مَیں بتاؤں کیسے یا ایسی ٹوٹی ہے قیامت کہ بتاؤں کیسے سر یہ دو صورتیں میرے ذہن میں آ رہی ہیں نظر ثانی فرما دیجیئے
  3. س

    قصئہِ درد یہ لوگوں کو سناؤں کیسے

    شعلہ زن ہجر کی آتش ہے مسلسل دل میں نزع کا وقت ہے اب آگ بجھاؤں کیسے شکریہ تیری ضرورت نہیں جب اس نے کہا دل پہ ٹوٹی جو قیامت مَیں بتاؤں کیسے سر دوبارہ کوشش کی ہے نظر ثانی فرما دیجیئے گا
  4. س

    تاروں بھری ہے رات تری یاد بھی ہے ساتھ

    شکریہ سر دوبارہ کوشش کرتا ہوں
  5. س

    تاروں بھری ہے رات تری یاد بھی ہے ساتھ

    سر الف عین ٗ سید عاطف علی محمد خلیل الرحمٰن اور دیگر احباب سے اصلاح کی درخواست ہے سب کچھ مرا ڈبو کے وہ ایسے بھنور گیا یوں روح تک تباہی کا گہرا اثر گیا تاروں بھری ہے رات تری یاد بھی ہے ساتھ کتنے حسین پل ہیں میں پوروں سنور گیا بازو پہ سو رہا تھا وہ پہلو میں رات بھر آنکھیں کھلیں جو صبح تو...
  6. س

    قصئہِ درد یہ لوگوں کو سناؤں کیسے

    اپنے دل کی تجھے حالت مَیں بتاؤں کیسے زخم جو روح پہ ہیں وہ میں دکھاؤں کیسے داستاں دل کی ہمیشہ سے ادھوری ہی رہی قصئہِ درد یہ لوگوں کو سناؤں کیسے عام لوگوں سے الگ تیرا شمار اب بھی ہے گر نہ مانو تو یقیں تجھ کو دلاؤں کیسے مانتا ہوں کہ مقدر میں ستم ہیں مرے پھر بھی ہر ظلم کا مَیں بار اٹھاؤں کیسے...
  7. س

    قصئہِ درد یہ لوگوں کو سناؤں کیسے

    شکریہ سر دوبارہ کوشش کرتا ہوں
  8. س

    قصئہِ درد یہ لوگوں کو سناؤں کیسے

    سر الف عین ، سید عاطف علی اور دیگر احباب سے اصلاح کی درخواست ہے اپنے دل کی تجھے حالت مَیں بتاؤں کیسے زخم جو روح پہ ہیں وہ مَیں دِکھاؤں کیسے داستاں دل کی ہمیشہ سےادھوری ہی رہی قصئہِ درد یہ لوگوں کو سناؤں کیسے عام لوگوں سے الگ تیرا شمار اب بھی ہے پھر بھی ہر ظلم کا مَیں بار اٹھاؤں کیسے لا تعلق...
  9. س

    یہ شاعری

    سر الف عین ، سید عاطف علی اور محمد خلیل الرحمٰن
  10. س

    گئی رتوں کا ہراک سوگ تو بہار میں ہے

    بہت شکریہ عاطف بھائی
  11. س

    گئی رتوں کا ہراک سوگ تو بہار میں ہے

    نہیں ہے غم کہ مرا جسم جو غبار میں ہے میں خوش ہوں روح تو گرداں دیارِ یار میں ہے ہیں بجھ گئے مری امید کے چراغ سبھی کہ بے رخی سی ہمیشہ ترے شعار میں ہے جچی نہ بات کسی کی سماعتوں کو مری کہ تیراحسنِ تکلم مری پکار میں ہے متاعِ عشق ہے کیا ، سسکیاں یا کچھ آہیں یہی تو سودوزیاں دل کے کاروبار میں ہے...
  12. س

    گئی رتوں کا ہراک سوگ تو بہار میں ہے

    سر الف عین ، سید عاطف علی
  13. س

    گئی رتوں کا ہراک سوگ تو بہار میں ہے

    نہیں ہے غم کہ مرا جسم جو غبار میں ہے میں خوش ہوں روح تو گرداں دیارِ یار میں ہے ہیں بجھ گئے مری امید کے چراغ سبھی کہ بے رخی سی ہمیشہ ترے شعار میں ہے جچی نہ بات کسی کی سماعتوں کو مری کہ تیراحسنِ تکلم مری پکار میں ہے متاعِ عشق ہے کیا ، سسکیاں یا کچھ آہیں یہی تو سودوزیاں دل کے کاروبار میں ہے...
  14. س

    گئی رتوں کا ہراک سوگ تو بہار میں ہے

    شکریہ سر دوبارہ کوشش کرتا ہوں
  15. س

    گئی رتوں کا ہراک سوگ تو بہار میں ہے

    سر الف عین سید عاطف علی محمد خلیل الرحمٰن اور دیگر احباب سے اصلاح کی درخواست ہے وہ بے رخی سی ہمیشہ ترے شعار میں ہے کہ تیراحسنِ تکلم مری پکار میں ہے اگرچہ ہجرِ مسلسل ہے پھر بھی ایسا لگے مرا وجود ترے وصل کے خمار میں ہے وہ جس کے قرب میں جینا ہوا ہے ناممکن اسی کی راہ میں مٹنا تو اختیار میں...
  16. س

    کہہ کے مجنوں وہ مجھے سنگ اٹھائے یارو

    شکریہ سر اللّہ پاک تادیر سلامت رکھے آمین!
  17. س

    کہہ کے مجنوں وہ مجھے سنگ اٹھائے یارو

    تبصرہ کوئی نہ چھیڑے مری بربادی کا اب وہ ہر بات مرا خون جلائے یارو مطلبی لوگ ہیں سب کس سے میں فریاد کروں ہے بس اک درد ہی جو ساتھ نبھائے یارو زندگی رک سی گئی سوچ پہ چھایا ہے سکوت کوئی ہنگامہ نیا پھر وہ اٹھائے یارو سر دوبارہ کوشش کی ہے نظر ثانی فرما دیجیئے گا
Top