نتائج تلاش

  1. س

    غزل برائے اصلاح

    الف عین سر
  2. س

    غزل برائے اصلاح

    سر مکمل غزل پہ رائے کے لئے درخواست ہے
  3. س

    غزل برائے اصلاح

    عظیم بھائی امید اور امّید دونوں مستعمل ہیں
  4. س

    غزل برائے اصلاح

    ارشد بھائی بحر سے خارج ہو جاتا ہے مصرعہ
  5. س

    غزل برائے اصلاح

    الف عین یاسر شاہ فلسفی عظیم سر اصلاح کی درخواست ہے جب بھی خوشبو تری سانسوں کی سہانی آئے۔ منجمد خون میں پھر جا کے روانی آئے جب کھلے پھول ترے وصل کی امیدوں کے۔ شبنمی ہونٹ ترے بن کے نشانی آئے ناتواں اس کے مجھے ہجر نے کر ڈالا ہے۔ صورتِ یار جو دیکھوں تو جوانی آئے۔ مجھ پہ اب تک ہے وہی روحِ رواں کا...
  6. س

    غزل برائے اصلاح

    سر اصلاح کے لئے پیشِ خدمت ہوں اس غزل کو اصلاح کے بعد پیش کر رہا ہوں الف عین یاسر شاہ ماتم کا ہے سماں جو ہر اک پل دیار میں۔ ارماں بکھر گئے تھے اِسی ریگزار میں۔ راتیں ہیں بے سکوں مری سوچیں ہیں منتشر۔ ہے اضطراب کیسا دلِ خاکسار میں۔ پھرتا ہوں کوبکو یہی بارِ گراں لئے۔ بِکنا خریدنا نہیں اب اختیار...
  7. س

    غزل برائے اصلاح---طرب کے پھول سے گلدان کو سجا کے رکھ

    السلامُ علیکم ! طرب کے پھول سے گلدان کو سجا کے رکھ متاعِ درد خزاں کے لیے بچا کے رکھ اس شعر میں پہلے فقرے میں پھول واحد استعمال ہو رہا ہے جو میرے خیال سے ترکیب ٹھیک نہیں ہے گلدان میں پھولوں کا عمومًا گلدستہ سجایا جاتا ہے اور خزاں کا موسم تو اپنے ساتھ درد لے کر آتا ہے دو لختی ہے شبِ فراق میں دل کا...
  8. س

    غزل برائے اصلاح

    مژگان کے قطروں کو سمیٹا نہیں جاتا اس حال میں یوں خود کو بھی دیکھا نہیں جاتا۔ جلووں سے ترے سب گرے آغوشِ اجل میں۔ ایسے سرِ بازار تو سنورا نہیں جاتا۔ ہیں رنگ جو پیکر کے ترے‘ قوس قزح میں دل ان کے سحر میں ہے‘ سنبھالا نہیں جاتا۔ سر اب نظر ثانی فرما دیجیے گا
  9. س

    غزل برائے اصلاح

    یاسر بھائی شکریہ ادا کرنے کے لئے الفاظ نہیں ہیں آپ اپنا قیمتی وقت میرے جیسے ناچیز کے لئے بڑی دلجمعی کے ساتھ صَرف کرتے ہیں اس کے لئے شکریہ اور ڈھیروں دعائیں
  10. س

    غزل برائے اصلاح

    شکریہ سر میں کوشش کرتا ہوں
  11. س

    غزل برائے اصلاح

    فلسفی بھائی آپ نے بجا فرمایا میرے خیال سے قوافی جیسے نکالا اچھالا سنبھالا نکالا میں انڈر لائین حروف قوافی ہیں اور میں نے جو قوافی استعمال کیے ہیں سمیٹا دیکھا سنبھالا اترا ٹھہرا رستہ ان میں یہ حروف بطورِ قوافی استعمال کیے ہیں اب استاد محترم جو رائے دیں گے وہ حتمی ہو گی
  12. س

    حمد باری تعالی ( برائے اصلاح )

    السلام علیکم! چوہدری صاحب آپ نے بہت اچھا لکھا میرے خیال کے مطابق آپ نے کو کسی شعر میں ہم ، ہمارا اور کسی شعر میں تم ، تیرا استعمال کِیا ہے اس کو دیکھ لینا غزل کے تمام اشعار میں واحد کا صیغہ استعال کریں یا جمع کاصیغہ استعمال کریں
  13. س

    غزل برائے اصلاح

    فلسفی بھائی اور شعرا نے بھی ایسے قوافی استعمال کیے ہیں
  14. س

    غزل برائے اصلاح

    الف عین یاسر شاہ عظیم تابش صدیقی فلسفی غزل برائےاصلاح و تنقید اساتذہ اکرام سے اصلاح کی گذارش ہے اب درد کی شدت کو سمیٹا نہیں جاتا۔ اس حال میں یوں خود کو بھی دیکھا نہیں جاتا۔ وہ کون ہے جوپار کرے عشق سمندر۔ گِھر جائے تو گرداب سے نکلا نہیں جاتا۔ جس شہر کی مٹی میں نہ اپنوں کی ہو خوشبو۔ اُس منزلِ...
  15. س

    غزل برائے اصلاح

    یاسر بھائی ایک غزل بڑے دنوں سے پیش خدمت ہے اصلاح کے بعد دیکھ لیتے تو کرم نوازی ہوتی
  16. س

    غزل برائے اصلاح-نہ پوچھو کہ کس کی خطا ہے

    یاسر بھائی آپ اچھا لکھتے ہیں اللہ تعالٰی آپ کو خیالِ آفرینی سے نوازے
  17. س

    غزل برائے اصلاح-نہ پوچھو کہ کس کی خطا ہے

    السلام علیکم منذر بھائی کیا حال ہے آپ نے بہت اچھا لکھا ہے لیکن میرے خیال سے اس شعر کو دیکھ لیں یہ رازِ جنوں کس کو معلوم؟ کہ پھٹ کر گریباں سلا ہے اس کی نثر بھی سمجھ میں نہیں آ رہی میرے خیال سے دوسرے مصرعے کا مطلب اس طرح کا تاثر دے رہا ہے کہ گریبان کے پھٹنے کے عمل نے گریبان سِیا ہے جو شاید ٹھیک...
Top