جتنے دن اس بت کو سنانے میں لگے
سال کتنے ان دنوں کے آنے جانے میں لگے
راستے ہی راستے تھے آخر منزل تلک
رنچ کتنے ایک خوشی کا خواب آنے میں لگے
یاد آئی صبح کوئی ابتدائے عمر کی
وہ گل تازہ کی صورت مسکرانے میں لگے
ہے بسنت آنے کو اڑتی پھر رہی ہیں باغ میں
تتلیوں کو رنگ کیسے اس زمانے میں لگے
کس محبت سے ہوا...