نتائج تلاش

  1. عرفان سرور

    منیر نیازی منیر نیازی

    جتنے دن اس بت کو سنانے میں لگے سال کتنے ان دنوں کے آنے جانے میں لگے راستے ہی راستے تھے آخر منزل تلک رنچ کتنے ایک خوشی کا خواب آنے میں لگے یاد آئی صبح کوئی ابتدائے عمر کی وہ گل تازہ کی صورت مسکرانے میں لگے ہے بسنت آنے کو اڑتی پھر رہی ہیں باغ میں تتلیوں کو رنگ کیسے اس زمانے میں لگے کس محبت سے ہوا...
  2. عرفان سرور

    منیر نیازی منیر نیازی

    اتنے خاموش بھی رہا نہ کرو غم جدائی میں یوں کیا نہ کرو خواب ہوتے ہیں دیکھنے کے لیے ان میں جا کر مگر رھا نہ کرو کچھ نہ ہو گا گلہ بھی کرنے سے ظالموں سے گلہ کیا نہ کرو ان سے نکلیں حکائتیں شاید حرف لکھ کر مٹا دیا نہ کرو اپنے رتبے کا کچھ لحاظ منیر یار سب کو بنا لیا نہ کرو
  3. عرفان سرور

    منیر نیازی منیر نیازی

    خیال میں خواب اتنے سوال تنہا جواب اتنے کبھی نہ خوبی کا دھیان آیا ہوئے جہاں میں خراب اتنے حساب دینا پڑا ہمیں بھی کہ جو ہم تھے بے حساب اتنے بس ایک نظر میں ھزار باتیں پھر اس سے آگے حجاب اتنے مہک اٹھے رنگ سرخ جیسے کھلے چمن میں گلاب اتنے منیر آئے کہاں سے دل میں نئے نئے اضطراب اتنے
  4. عرفان سرور

    منیر نیازی منیر نیازی

    کسی خوشی کے سراغ جیسا وہ رخ ہے، ہستی کے باغ جیسا بہت سے پردوں میں نور جیسے حجاب شب میں چراغ جیسا خیال جاتے ہوئے دنوں کا ہے حقیقت کے داغ جیسا اثر ہے اس کی نظر کا مجھ پر شراب گل کے ایاغ جیسا منیر تنگی میں خواب آیا کھلی زمیں کے فراغ جیسا
  5. عرفان سرور

    منیر نیازی منیر نیازی

    کھل گئے ہیں بہار کے رستے ایک دلکش دیار کے رستے ہم پہنچے کسی حقیقت تک اک مسلسل خمار کے رستے منزل عشق کی حدوں پر ھیں دائمی انتظار کے رستے اس کے ہونے سے یہ سفر بھی ہے سارے رستے ہیں یار کے رستے جانے کس شہر کو منیر گئے اپنی بستی کے پار کے رستے
  6. عرفان سرور

    منیر نیازی منیر نیازی

    افق کو افق سے ملا دینے والے یہ رستے ہیں کتنے تھکا دینے والے یہ دن ہیں نئے اپنی خاصیتوں میں کئی نام دل سے بھلا دینے والے بتا دینا عمریں اسے کھوجنے میں جو مل جائے اس کو گنوا دینے والے پھر اپنے کیے پر پشیمان رہنا یہ ہم ہی ہیں خود کو سزا دینے والے منیر اس زمانے میں رہبر بہت ہیں حقیقت کو الجھن بنا...
  7. عرفان سرور

    ‘زلف‘

    یہ بھی کوئی ہوا تھی کے زُلفیں بکھر گئیں تم سے ذرا سا روپ سنبھالا نہیں گیا۔۔۔!
  8. عرفان سرور

    " عشق " پر اشعار

    یہ نکہتوں کی نرم روی یہ ہوا یہ رات یاد آرہے ہیں عشق کے ٹوٹے تعلقات۔۔۔!
  9. عرفان سرور

    منیر نیازی منیر نیازی

    خلش ہجر دائمی نہ گئی تیرے رخ سے یہ بے رخی نہ گئی ہوچھتے ہیں کہ کیا ہوا دل کو حسن والوں کی سادگی نہ گئی سر سے سودا گیا محبت کا دل سے پر اس کی بے کلی نہ گئی اور سب کی حکائتیں کہہ دیں بات اپنی کبھی کہی نہ گئی ہم بھی گھر سے منیر تب نکلے بات اپنوں کی جب سہی نہ گئی
  10. عرفان سرور

    منیر نیازی منیر نیازی

    ابر و ہوا نئے نئے ہش و قمر نئے نئے اہل نظر نئے نئے اہل خبر نئے نئے لگتی ہے کچھ عجیب سی بدلی یہ بستیاں ان کی خوشی نئی نئی، ہجر کے ڈر نئے نئے راز بہشت کی کشش جن سے ہے باغ ہست میں پیدا ہوئے بہار میں ایسے شجر نئے نئے سمت سیاہ جہل میں مدھم ہوئی سیاہیاں چمکے ہیں اس کے وسط میں علم کے در نئے نئے حیرت...
  11. عرفان سرور

    ‘زلف‘

    وہ تو یہ کہیئے خیال زُلف پیچاں آگیا ورنہ دیوانے بھی رُکتے ہیں کبھی زنجیر سے۔۔۔!
  12. عرفان سرور

    " عشق " پر اشعار

    سو بار بند عشق سے آزاد ہم ہوئے پر کیا کریں دل ہی عدو ہے فراغ کا۔۔۔!
  13. عرفان سرور

    منیر نیازی منیر نیازی

    سفر میں ہیں مسلسل ہم کہیں آباد بھی ہوں گے ہوئے ناشاد جو اتنے تو ہم دل شاد بھی ہوں گے زمانے کو برا کہتے نہیں ھم ہی زمانہ ھیں کہ ہم جو صید لگتے ہے ہمیں صیاد بھی ہوں گے بھلا بیٹھے ہیں وہ ہر بات اس گزرے زمانے کی مگر قصے اس موسم کے ان کو یاد بھی ہوں گے ہر اک شے اس ضد سے قائم ہے جہان خواب ہستی میں...
  14. عرفان سرور

    " عشق " پر اشعار

    ہم کوئی ترک وفا کرتے ہیں نہ سہی عشق مصیبت ہی سہی۔۔۔!
  15. عرفان سرور

    ‘زلف‘

    جوگ لیا 'آشفتہ' ہم نے، دیکھ لٹک اُن زلفوں کی گلیوں گلیوں حال پریشاں، بال بکھیرے پھرتے ہیں عظیم الدین آشفتہ
  16. عرفان سرور

    ‘زلف‘

    بکھرے ہے زلف اس رخِ عالم فروز پر ورنہ بناؤ ہووے نہ دن اور رات کا
  17. عرفان سرور

    منیر نیازی منیر نیازی

    لمحہ لمحہ دم بہ دم بس فنا ہونے کا غم ہے خوشی ابھی اس جگہ اے میری خوئے الم کیا وہاں ہے بھی کوئی اے راہ ملک عدم رونق اصنام سے خم ہوئے غم کے علم یہ حقیقت ہے منیر خواب میں رہتے ہیں ہم
  18. عرفان سرور

    منیر نیازی منیر نیازی

    ہجر شب میں اک قرار غائبانہ چاہیے غیب میں اک صورت ماہ شبانہ چاہیے سن رہے ہیں جس کے چرچے شیر کی خلقت سے ہم جا کے اک دن اس حسیں کو دیکھ آنا چاہیے اس طرح آغاز شاید اک حیات نو کا ہو پچھلی ساری زندگی کو بھول جانا چاہیے وہ جہاں ہی دوسرا ہے وہ بت دیر آشنا اس جہاں میں اس سے ملنے کو زمانہ چاہیے کھینچتی...
  19. عرفان سرور

    منیر نیازی منیر نیازی

    ہے چمن گل رنگ کا دیدار ہونا کہ بیلے خواب سے بیدار ہونا بتاتی ہے مہک دست حنا کی کسی در کا پس دیوار ہونا اسے رکھتا ہے صحراؤں میں حیراں دل شاعر کا پر اسرار ہونا کمال شوق کا حاصل یہی ہے ہمارا شہر سے بیزار ہونا فراق آغاز ہے ان ساعتوں کا ہے آخر بن کا وصل یار ہونا یہی ہونا تھا آخر دشت غم کو ہمارے ہاتھ...
  20. عرفان سرور

    منیر نیازی منیر نیازی

    دل عجب مشکل میں ہے اب اصل رستے کی طرف یاد پیچھے کھینچتی ہے آس آگے کی طرف چھوڑ کر نکلے تھے جس کو دشت غربت کی طرف دیکھنا شام و سحر اب گھر کے سائے کی طرف ہے ابھی آغاز دن کا اس دیار قید میں ہے ابھی سے دھیان سارا شب کے پہرے کی طرف صبح کی روشن کرن گھر کے دریچے پر پڑی ایک رخ چمکا ہوا میں اس کے شیشے کی...
Top