نتائج تلاش

  1. عرفان سرور

    منیر نیازی منیر نیازی

    ایک احتمال . شاید وہ ملے انہی راہوں پر جن راہوں پر چھو ڑا تھا اسے کرنوں کی کلیاں چنتے ہوئے میری جانب دوڑتے آتے ہوئے میری جانب دوڑتے آتے ہوئے پھر رک واپس جاتے ہوئے شاید وہی موسم اب تک ہو جس میں دیکھتا تھا اسے
  2. عرفان سرور

    منیر نیازی منیر نیازی

    لاہور ٹاؤن شب پر نظم . جس شہر میں رہا میں برسوں کی زندگی میں کاٹی حیات جس میں شرمندہ خامشی میں اس شہر کی حدوں پر میں گھر بنارہا ہوں ماہ منیر جس پر شب بھر شب گیر ہو رہا ہے اک شہر کے ساتھ میرے تعمیر ہو رہا ہے میرے مکاں سے آگے میداں کہیں کہیں پر آبادیاں کہیں پر، خالی زمیں کہیں پر ایک بڑھ کا پیڑ جو...
  3. عرفان سرور

    منیر نیازی منیر نیازی

    والدہ مرحومہ کی یاد میں . وسیع میدانوں میں جہاں سے کوئی نہیں گزرتا وہ وہاں موجود ہے میں جن راستوں پر کسی خوف سے نہیں جا سکتا وہ وہاں موجود ہیں میں نے جن مکانوں میں زندگی کے اچھے یا برے دن کاٹے ہیں وہ وہاں موجود ہیں غیب میں جو باغات ہیں ابر رحمت جن پر پھوار کی طرح برستا ہے وہ وہاں موجود ہیں
  4. عرفان سرور

    منیر نیازی منیر نیازی

    خواب میری پناہ ہیں . بس میرا چلتا نہیں جب سختئی ایام پر فتح پا سکتا نہیں یورش آلام پر اپنے ان کے درمیاں دیوار چن دیتا ہوں میں اس جہان ظلم پر اک خواب بُن دیتا ہوں میں
  5. عرفان سرور

    منیر نیازی منیر نیازی

    آج میں کل کا دخل . کھیل دھوپ چھاؤں کا بادلوں ہواؤں کا صحن صبح نو میں ہے وہ قدیم راستے شہر وہ خیال کے حسن جن کا دور سے تھا سفر میں یارسا ان کی ایک جھلک بھی ہے سامنے کی دید میں اس نوید عید میں آج کے قرار میں آنے والے دور کے خوش نما غبار میں ان اک مہک بھی ہے چاہتوں کے سال میں حجلہ وصال سی کی بہار میں
  6. عرفان سرور

    منیر نیازی منیر نیازی

    اس کے باہر صرف ڈر ہے رات کے ہنگام کا . اس کے باہر صرف ڈر ہے رات کے ہنگام کا اک دھند لگا صبح کا ہے اک دھند لگا شام کا اور ان کے درمیاں دن کارِ بے آرام کا سانس لینے ہی نہیں دیتا یہ وقفہ کام کا کچھ ذرا فرصت ملے تو یاد آئے یار بھی اس کی صحبت میں جو تھی وہ ساعت سیار بھی دو حدوں پر ہے جو قائم وہ در...
  7. عرفان سرور

    منیر نیازی منیر نیازی

    نئی تعمیر میں ایک جدائی کی کیفیت . حنائی ہاتھ، چق اور چق کے پیچھے طلسمات در خوباں نہیں ہیں وہ رشتے اب نہیں باقی مکاں میں نئی تعمیر میں گلیاں نہیں ہیں
  8. عرفان سرور

    منیر نیازی منیر نیازی

    اے سریر آرائے اورنگ حسن . اک بے رخی سی ربطہ محبت میں ہے کہیں اک شک کا روگ شوق کی جنت میں ہے کہیں کیا بات اس کے دل میں ہے کہتا نہیں کوئی الجھن ہے کس طرح کی بتاتا نہیں کوئی بس چپ سی لگ گئی ہے جوانان شہر کو کچھ ہو گیا ہے روح خیابان شہر کو ہر اہل دل کو جان سے بیزار کر دیا تو نے تو یار شہر کو بیمار...
  9. عرفان سرور

    منیر نیازی منیر نیازی

    کوئی زمانہ ہو . کوئی زمانہ ہو کوئی شہر ہو میں اسی طرح ان سے گزرتا رہتا ہوں اسی رفتار سے مضافات کے کچے راستے ہوتے ہیں اور شام پڑنے کا قریب وقت مجھے کہیں جانا ہے بس یہی دھیان مجھے رہتا ہے میرے دور دور تک آشیاں کی طرف لوٹتا پرندہ کوئی اور راہرو نہیں ہوتا کوئی زمانہ ہو کوئی شہر ہو
  10. عرفان سرور

    منیر نیازی منیر نیازی

    موسم نے ہم کو منظروں کی طرح پریشان کر دیا ہے . کہیں پر ایک آبادی کا ٹکڑا ہے اور کہیں پر سبز قطعہ اراضی خالی زمیں کا ایک وسیع رقبہ ہے جس پر رات کی بوندا باندی کے نشان ہے اس رتبے پر دو حاملہ عورتیں چلی جا رہی ہیں ایک خاموش خاموش اور ایک شوق اور ہنس مکھ ایک آدمی ان سے کچھ فاصلے پر ان کے پیچھے پیچھے...
  11. عرفان سرور

    منیر نیازی منیر نیازی

    موسم ہے رنگیلا، گیلا اور ہوا دار . موسم ہے رنگیلا، گیلا اور ہوا دار گلشن ہے بھر کیلا، نیلا اور خوشبو دار عورت ہے شرمیلی، پیلی اور طرحدار اس کی آنکھیں ہیں چمکیلی، گیلی اور مزیدار
  12. عرفان سرور

    منیر نیازی منیر نیازی

    ہمیشہ دیر کر دیتا ہوں . ہمیشہ دیر کر دیتا ہوں میں ہر کام میں ضروری بات کہنی ہو کوئی وعدہ نبھانا ہو اسے آواز دینی ہو اسے واپس بلانا ہو ہمیشہ دیر کر دیتا ہوں مدد کرنی ہو اس کی، یار کی ڈھارس بندھانا ہو بہت دیرینہ رستوں پر کسی سے ملنے جانا ہو ہمیشہ دیر کر دیتا ہوں بدلتے موسموں کی سیر میں دل کو لگانا...
  13. عرفان سرور

    منیر نیازی منیر نیازی

    میں بھی کسی خیال سے کچھ رک گیا وہاں . دیکھی ہوئی جگہ تھی کسی گزرے دور کی میری صدا کے ساتھ صدا ایک اور تھی آغاز عہد سرد کے پت جھڑ کی شام تھی بس اتنی بات یاد رہی اس مقام کی
  14. عرفان سرور

    منیر نیازی منیر نیازی

    یہ گزرتے دن ہمارے . نرم بوندوں میں مسلسل بارشوں کے سامنے آسماں کے نیل میں کومل سروں کے سامنے یہ گزرتے دن ہمارے پنچھیوں کے روپ میں تنگ شاخوں میں کبھی خوابیدگی کی دھوپ میں ہے کبھی اوجھل کبھی سکھ کی حدوں کے سامنے چہچہاتے گیت گاتے بادلوں کے شہر میں کوئے جاناں کی ہوا میں گل رخوں کے شہر میں اک جمال بے...
  15. عرفان سرور

    منیر نیازی منیر نیازی

    گیت . نہیں ہے رت یہ ملنے کی وہ موسم اور ہی ہو گا تیرے آنے کی گھڑیوں کا وہ عالم اور ہی ہو گا کوئی مدہم مہک آ کر گلے کا ہار بنتی ہے اداسی ہجر کی جیسے وصال یار بنتی ہے تیرے پھولوں سے ہونٹوں پر تبسم اور ہی ہو گا نہیں ہے رت یہ ملنے کی وہ موسم اور ہی ہو گا تیرے آنے کی گھڑیوں کا وہ عالم اور ہی ہو گا...
  16. عرفان سرور

    منیر نیازی منیر نیازی

    دن کی دوڑ دھوپ کے بعد . آرام بزم شام کی گنجائشیں بھی ہیں کار جہاں کے بعد کی آسائشیں بھی ہیں ہیں رونقیں بھی محفل یاران شہر میں قصر بتاں میں حسن کی آرائشیں بھی ہیں
  17. عرفان سرور

    منیر نیازی منیر نیازی

    اِک دن رہیں بسنت میں . اِک دن رہیں بسنت میں اِک دن جیتیں بہار میں اِک دن پھریں بے انت میں اک دن چلیں خمار میں دو دن رکیں گرہست میں اِک دن کسی دیار میں
  18. عرفان سرور

    منیر نیازی منیر نیازی

    عبوری دور کا سٹیچ . اس سفر کا نقشہ ایک بے ترتیب افسانے کا تھا یہ تماشا تھا، کوئی خواب، دیوانے کا تھا سارے کرداروں میں بے رشتہ تعلق کا تھا کوئی ان کی بے ہوشی میں خدشہ ہوش آ جانے کا تھا
  19. عرفان سرور

    منیر نیازی منیر نیازی

    ہے میرے گرد کثرت شہر جفا پرست تنہا ہوں اس لیے ہوں میں اتنا آنا پرست صحن بہار گل میں کف گل فروش ہے شام وصال یار میں دست حنا پرست تھا ابتدائے شوق میں آرام جاں بہت پر ہم تھے اپنی دھن میں انتہا پرست بام بلند یار پہ خاموشیاں سی ہیں اس وقت وہ کہاں ہے یار ہوا پرست گمراہیوں کا شکوہ نہ کر اب تو اے منیر...
  20. عرفان سرور

    منیر نیازی منیر نیازی

    زور پیدا جسم و جاں کی نا توانی سے ہوا شور شہروں میں مسلسل بے زبانی سے ہوا دیر تک کی زندگی کی خواہش اس بت کو ہے شوق اس کو انتہا کا عمر فانی سے ہوا میں ہوں ناکام اپنی بے یقینی کے سبب جو ہوا سب میرے دل کی بدگمانی سے ہوا ہے نشاں میرا بھی شاید شش جہت اہر میں یہ گماں مجھ کو خود اپنی بے نشانی میں ہوا...
Top