نتائج تلاش

  1. عرفان سرور

    منیر نیازی منیر نیازی

    منظروں کی حمد . ہرے رنگ کی اونچی جھاڑی ہرے رنگ کا تھال ہے اس پر جو اک پھول ہے ان ہونٹوں جیسا لال ہے کس درگاہ یہ چڑھے چڑھاوے رنگوں کی تجسیم کے کون سے غیب پہ ہوئے یہ ظاہر زائر بہت قدیم کے
  2. عرفان سرور

    منیر نیازی منیر نیازی

    اُس کے وصال کا موسم . بجلی چمکی بادلوں اندر لال بہاروں جیسی دیواروں، کوٹھوں، شجروں کے اوپر جھیلوں کھڑے پانیوں کے اوپر بوندا باندی ہوتی رہی
  3. عرفان سرور

    منیر نیازی منیر نیازی

    ایک سایہ دیر تک . وہ تنگی اب پھر نہیں آئی ابھی یقیں نہیں آتا کھلی جگہ پر آ کر بھی وہ ڈر دل سے نہیں جاتا
  4. عرفان سرور

    منیر نیازی منیر نیازی

    سندر بن کی طرف ادھورا سفر . شکل سے وہ دریا لگتا تھا اصل میں ایک سمندر تھا تن تنہا میں کشتی میں تھا دل میں وہم خدائی کے سو تو فکروں کے سائے تھے سو تو رنگ جدائی کے ایک بار تو میں بھی ڈرا تھا دیکھ کے زور روانی کا آنسو کی آخری منزلوں تک تھا خواب ایک بہتے پانی کا دفتعا پھر ہوا نظارا سندریوں کے جنگل...
  5. عرفان سرور

    منیر نیازی منیر نیازی

    بے خیال ہستی کو کام میں لگا دیا ہجر کی اداسی نے شام کو سجا دیا عشق کے شجر اس جا آنسوؤں سے جا اگتے ہیں حسن نے زمانے کو غم کا بن بنا دیا بے یقین لوگوں میں یقیں ہو جاتے ہم کو خود ہستی نے شہر سے بچا لیا دیر بعد آیا وہ اور اک زمانے میں میں نے خواب مدت کا جاگ کر گنوا دیا شاعری منیر اپنی باغ ہے اجاڑ...
  6. عرفان سرور

    منیر نیازی منیر نیازی

    ہے شکل تیری گلاب جیسی نظر ہے تیری شراب جیسی ہوا سحر کی ہے ان دنوں میں بدلتے موسم کے خواب جیسی صدا ہے اک دوریوں میں اوجھل میری صدا کے جواب جیسی وہ دن تھا دوزخ کی آگ جیسا وہ رات گہرے عذاب جیسی یہ شہر لگتا ہے دشت جیسا چمک ہے اس کی سراب جیسی منیر تیری غزل عجب ہے کسی سفر کی کتاب جیسی
  7. عرفان سرور

    منیر نیازی منیر نیازی

    وہ جو منکشف ہے جگہ جگہ وہ جو سب سے آخری راز ہے
  8. عرفان سرور

    منیر نیازی منیر نیازی

    مجز بیان در باب نعت . ایک بے رشتہ جہاں میں عالم خلق خدا اور اس کے درمیاں اعلان فکر رہ نما ایک باطل وقت کے شام و سحر میں زندگی ایک گم گشتہ حقیقت کے نگر میں زندگی جس میں نا موجود تھا میں وہ زمانہ دور کا جس میں نا آباد تھا میں زمانہ دور کا وہ فضا اس کی دور کی اس میں جمال مصطفٰی جہل کی تاریکیوں میں...
  9. عرفان سرور

    منیر نیازی منیر نیازی

    اُس وقت میں اُس شہر میں موجود نہیں تھا . اُس وقت میں اُس شہر میں موجود نہیں تھا جس وقت اڑی بلبل بادل کے گرجنے سے تھرائیں ہری شاخیں بوندوں کے برسنے سے میداں تھا بہت خالی موسم کے بدلنے سے روشن تھا سر میداں اک آگ کے جلنے سے آواز ہوئی غالب اس منظر دنیا پر اک علم نیا چمکا آثار زمانہ پر جب پھر سے ملے...
  10. عرفان سرور

    منیر نیازی منیر نیازی

    مَیں اور صغرا . ہم نے اکھٹے دکھ سکھ کاٹے راحت اور مجبوری کے وصل کی جھلمل راتیں دن غربت کی دوری کے اک ناواقف شہر کے اندر چھپے ہوئے شرمائے ہوئے دو جنگوں میں ساتھ رہے ہم ڈرے ہوئے گھبرائے ہوئے بگڑے ہوئے رشتوں کے جنگل، وحشت کے صحراؤں میں ہم نے اکھٹے عمر بتا دی وقت کی دھوپ اور چھاؤں میں
  11. عرفان سرور

    منیر نیازی منیر نیازی

    اپنے وطن کے لئے . زندگی اپنی وطن کی زنگی کا نام ہے نام اس کا زندگی میں روشنی کا نام ہے اپنے اہل فکر سے اس کی خبر ہم کو ملی اک نئی امید کی صبح سفر ہم کو ملی یہ زمیں اسلام سے وابستگی کا نام ہے قائداعظم نے اس کی راہ دکھلائی ہمیں اس مقام شوق پر اس کی صدا لائی ہمیں ملک پاکستان شہر آگہی کا نام ہے...
  12. عرفان سرور

    منیر نیازی منیر نیازی

    شہرِ نامعلوم کی جادوگری کچھ کم ہوئی اس سفر میں شوق کی دیوانگی کچھ کم ہوئی حسن جو دیکھا نہیں تھا اس کو دیکھا سامنے صبح و شام اک کمی زندگی کچھ کم ہوئی بے یقینی دل کی تھی کچھ پردہ داری کے سبب صاف ملنے سے اسے بیگانگی کچھ کم ہوئی غم ربا تھی سیر دنیا ہجر کے آزارسے اس طرح دل میں جو تھی افسردگی کچھ کم...
  13. عرفان سرور

    منیر نیازی منیر نیازی

    میں کوئی فیصلہ نہیں کر پاتا . باغ میں جنگل سا اگ آیا ہے خود روئیدگی نے خاک کے اس ٹکڑے میں دھوم اٹھا رکھی ہے میں چاہتا ہوں یہ پھر سے ایک ترتیب میں آ جائے پھر سے باغ بن جائے مگر وقت گزر جاتا ہے اور میں کوئی فیصلہ نہیں کر پاتا
  14. عرفان سرور

    منیر نیازی منیر نیازی

    گُم شدہ ننھا بچہ . تیرے بابا، میرے بابا، تم کہاں جا رہے ہو ؟ خدا کے لیے اتنا تیز نہ چلو بات کرو، میرے بابا! اپنے ننھے بچے سے کوئی بات کرو نہیں تو میں گم ہو جاؤں گا " رات کی تاریک تھی، باپ وہاں نہیں تھا بچہ شبنم سے تھا بھیگ گیا دلدل گہری تھی اور بچہ رو دیا ہو کے مجبور اور پھر دھند اڑ گئی بہت دور
  15. عرفان سرور

    منیر نیازی منیر نیازی

    سپنا آگے جاتا کیسے . چھوٹا سا اک گاؤں تھا جس میں دئیے تھے کم اور بہت اندھیرا بہت شجر تھے تھوڑے گھر تھے جن کو تھا دوری نے گھیرا اتنی بڑی تنہائی تھی جس میں جاگتا رہتا تھا دل میرا بہت قدیم فراق تھا جس میں ایک مقرر حد سے آگے سوچ سکتا تھا دل میرا ایسی صورت میں پھر دل کو دھیان آتا کس خواب میں تیرا راز...
  16. عرفان سرور

    منیر نیازی منیر نیازی

    تھی جس کی جستجو وہ حقیقت نہیں ملی ان بستیوں میں ہم کو رفاقت نہیں ملی ابتک میں اس گماں میں کہ ہم بھی ہیں دہر میں اس وہم سے نجات کی صورت نہیں ملی رہنا تھا اس کے ساتھ بہت دیر تک مگر ان روز و شب میں مجھ کو یہ فرصت نہیں ملی کہنا تھا جس کو اس سے کسی وقت میں مجھے اس بات کے کلام کی مہلت نہیں ملی کچھ دن...
  17. عرفان سرور

    " عشق " پر اشعار

    تو عشق ہی کی پشیمانیوں کو روتا ہے تجھے خبر ہی نہیں حسن بھی تو پچھتایا۔۔۔!
  18. عرفان سرور

    ‘زلف‘

    جئیں گے جو وہ دیکھیں گے بہاریں زلف جاناں کی سنوارے جائیں گے گیسوئے دوراں ہم نہیں ہوں گے
  19. عرفان سرور

    ‘زلف‘

    موج نسیم صبح کے قربان جائیے آئی ہے بوئے زُلف معنبر لیے ہوئے۔۔۔!
  20. عرفان سرور

    " عشق " پر اشعار

    واقف ہے جوش عشق سے اپنے تمام شہر اور ہم یہ جانتے ہیں کوئی جانتا نہیں۔۔۔! جوش ملیح آبادی۔۔۔
Top