نہ بھلادوں گا میں تازیست کہانی تیری
وہ ادا غمزہ و پرمغز زبانی تیری
لیل تل میں ترے رخسار میں وہ صبح سفر ہے
کیاحسین خوبرو صورت ہے سہانی تیری
دل مچلتا ہے اگر چشم زدن ہو تیری
دل کو چھوجاتی ہے آنکھوں کی بیانی تیری
تری تصویر کو آتش کے حوالے تو کیا
پھربھی کاغذ پہ تھی باقی وہ نشانی تیری
توتخیل میں...