ہم ایسے لوگ طلب بھی نہ تھے محبت میں
کہ جلتی آگ کے دریا میں بے خطر جاتے
( یقین جان ، میری جاں کہ ہم ٹھہرے جاتے)
تمھاری آنکھ کے آنسو تھے، سیل آب نہ تھا
چھلک جاتے گر، رزق خاک ہوجاتے
( مثال قطرہ شبنم ، چمکتے، کھوجاتے)
رہا وہ حرف وفا جس کی سبز کونپل پر
تمھارے بوسئہ لب سے گلاب جاگے ہیں
( سو...