منؔ
ایک بے معنی سی حسرت چشم تر میں رہ گئی
ابلہ پا ہو کہ بھی منزل سفر میں رہ گئی
گردش ایام راہِ پُر خطر میں رہ گئی
یاد اک انمول سی اُس رہ گزر میں رہ گئی
اس نے مڑ کر بھی نا دیکھا وقت رخصت ایک بار
کیا کمی میری صدائے بے اثر میں رہ گئی
شور برپا تھا اگرچہ لوٹ جانے کا ترے
اپنی رسوائی کی شہرت...