عجب بکھرا ہوا سا ایک منظر دیکھتی ہوں میں
ہزاروں وحشتوں کا ایک پیکر دیکھتی ہوں میں
مری پلکوں کی دہلیزوں پہ آکے رک سے جاتے ہیں
شبیہہ سابقہ لمحوں کی اکثر دیکھتی ہوں میں
تخیل میں ابھرتی ہیں بہت سی ان کہی باتیں
ادھوری خواہشوں کا ایک لشکر دیکھتی ہوں میں
میں واقف ہوں حقیقت سے بہت اس زندگانی کی...