حسن کی مات ہے اور عشق کا دعوٰی دیکھو
ہاے! اس بار الگ ہے یہ فسانہ دیکھو
سر پہ باندھا ہے کفن جان ہتھیلی پہ لیے
آؤ نا عشق میں جینے کا تماشا دیکھو
تختہء دار سے خائف ہوں نہ زندان سے ہوں
مجھ کو دیکھو مرے مرنے کی تمنا دیکھو
کس کے جانے کی خبر ہے کہ یہ انکھیں ہی نہیں
آسماں بھی ہے بہت ٹوٹ کہ رویا...
نام منصورہ
شاعری کا شوق بچپن سے 11 سال کی عمر میں کچھ شعر ٹوٹے پھوٹے لکھے پھر کبھی ایک ادھ شعر لکھ دیا سال 2015 سے باقاعدہ لکھنے کا اغاز کیا ہے کیسا لکھا ہے اسکا فیصلہ تو اپ سب کے ہاتھ میں :glasses-cool: