غزل سے دو اشعار پیش ہیں بس غالب کی روح کو تکلیف نہ ہو
میں بھی عشق کی گلی میں کبھی سنگسار ہوتا
جو کبھی وفا کا دھاگا یونہی تارتار ہوتا
تری بے رخی سے جاناں ہوی دل کی خون ریزی
کوی تیر ہی چلاتے جو جگر کے پار ہوتا
مرے دل کی سر َمیں پہ رہا تیرا انا جانا
تری راہگزر نہ ہوتی تو یہاں مزار ہوتا